بلوچ یکجہتی کمیٹی نے زیارت میں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں مارنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ پاکستان میں انصاف جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کی صرف بات کی جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس بلوچستان میں ظلم و جبر کی حکومت ہے اور وہاں بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں مل رہی ، انہیں جعلی مقابلوں میں قتل کیا جارہا ہے۔ زیارت میں جن 9 افراد کو جعلی مقابلوں میں مارا گیا ہے وہ پہلے سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے تھے ۔ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارنا نا انصافی اور جبر کی انتہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جن افراد کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے 13 جولائی کو زیارت میں مقابلے میں مارنے کا دعوی کیا گیا ہے ان میں سے 5 افراد کی شناخت پہلے سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے شمس ساتکزئی ، طالب علم شہزاد بلوچ،انجیئر ظہیر بلوچ, سالم اور مختیار بلوچ کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ باقیوں کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے۔ لا پتہ کیے گئے ان افراد کے اہلخانہ نے ان کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاج کیا ہے، بجاۓ انہیں رہا کرنے کے انہیں جھوٹے انکاؤنٹر میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کے خلاف حکومت ، سیاسی جماعتیں اور عدلیہ کو حرکت میں آنے کی ضرورت ہے ورنہ یہ سلسلہ خوفناک حد تک بڑھ سکتا ہے-
ترجمان نے بیان کے آخر میں عدلیہ، چیف جسٹس آف پاکستان اور انصاف کے تمام اداروں سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان میں جعلی مقابلوں میں بیگناہ افرادکونشانہ بنانے کے اثرات سنگین ہونگے جس روک تھام کیلئے انہیں سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔سیکورٹی فورسز کو بلوچستان کے تمام اختیارات دینا خطرناک ثابت ہوگا اور بلوچستان میں حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.