بیلجیم کے ارکان پارلیمان نے شدید تنقید کے باوجود ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کی توثیق کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ اس طرح بیلجیم میں دہشت گردی کے الزام میں قید ایک ایرانی سفارت کار کی رہائی بھی ممکن ہو سکے گی۔
دو دن کی زبردست بحث کے بعد بیلجیم کے اراکین پارلیمان نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔ اس معاہدے کی حمایت میں 79 جبکہ مخالفت میں 41 ووٹ ڈالے گئے۔ پارلیمانی کمیشن نے اس معاہدے کی پہلے ہی چھ جولائی کو منظوری دے دی تھی۔
اس معاہدے کے ناقدین میں نہ صرف بیلجیم کے اپنے شہری بلکہ جلاوطن ایرانی اپوزیشن تحریک کے ارکان بھی شامل ہیں۔ ان ناقدین کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ یہ معاہدہ تہران حکومت کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کے مترادف ہے۔ لیکن بیلجیم حکومت کا کہنا ہے کہ ایران میں پہلے سے قید بلیجیم کے ایک شہری کو واپس لانے کا یہ واحد راستہ ہے۔ امدادی کارکن اولیور وینڈیکاسٹیلی ایک عرصے سے ایران میں قید ہیں۔
لیکن اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بیلجیم ممکنہ طور پر ملک میں قید ایرانی سفارت کار اسداللہ اسدی کو معافی دیتے ہوئے رہا کرے گا۔ اسداللہ اسدی کو ایک بم دھماکے کی منصوبہ بندی کے الزام میں بیس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ بیلجیم کی اپوزیشن کا حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ”ایران کے ساتھ مشاورت‘‘ سے تیار کیا گیا ہے۔ اس معاہدے کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد سے جلاوطن ایرانیوں نے سڑکوں پر احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.