تربت:
کیچ سے لاپتہ کئے گئے تربت یونیورسٹی کے طالبعلم نعیم رحمت ،کلیم اللہ ، حفیظ بشیر ،ایئرڈ یونیورسٹی روالپنڈی کے طالب علم فیروز بلوچ سمیت شفیع بلوچ ، ڈاکٹر جمیل بلوچ کی بازیابی کے لئے تربت پریس کلب روڈ سے ایک ریلی نکالی گئی جس میں بی ایس او کے مختلف دھڑوں کے ارکان ، حق دو تحریک کے رہنمائوں سمیت لاپتہ نوجوانوں کے اہلخانہ کی خواتین نے شرکت کی، ریلی کے شرکا نے مین روڈ سے ہوکر فداشہید چوک پر مظاہرہ کیا، مظاہرین سے بی ایس او پجار تربت زون کے صدر باہوٹ چنگیز ، بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن کریم شمبے ، حق دو تحریک کے وسیم سفر اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ بلوچ جاہل ہیں انہیں پڑھائی کا شوق نہیں لیکن آج جب بلوچ نوجوان کتاب سے اپنی محبت ظاہرکررہے ہیں ہیں توان کے کے لئے تعلیم کے دروازے بند کرکے ان کے لئے ٹارچرسیلوں در کھولے جارہے ہیں، اور دوسرے بلوچ طلبا کو تعلیم سے متنفر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ بلوچ نوجوان کتاب کی بجائے بندوق کے لئے ہاتھ بڑھائیں ، لیکن ہمیں تعلیم چاہیے بندوق نہیں ، ہمارے لئے تعلیم کے دروازے بند کرنے کی بجائے انہیں کھولا جائے- انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسی قوتیں برسراقتدار ہیں جنہیں سوائے ظلم کے اور کچھ نہپیں آتا، بلوچ خواتین لاپتہ کئے عوام سڑکوں پر نکلے ، شاہراہیں بند کردیں ، لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ بلوچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے سے گریز کیا جائے ، لاپتہ کئے گئے تمام طالبعلموں سے سمیت دیگر لاپتہ کئے افراد فوری طور بازیاب اور عدالتوں میں پیش کئے جائیں۔ مطاہرین سے لاپتہ افراد کی لواحقین خواتین نے اظہار خیال کیا اور مطالبہ کیا گیا کہ ان کے پیاروں کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.