یکم جولائی سے بجلی کی قیمت میں 8 روپے فی یونٹ تک اضافے کا امکان ہے۔
وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمت میں اضافہ بنیادی ٹیرف کی مد میں کیا جائے گا اور اضافے کا فیصلہ 10 بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواستوں پر نیپرا کے فیصلوں کے بعد ہوگا، نیپرا ان بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ریونیو ضروریات کی درخواستوں پر سماعتیں مکمل کرچکا ہے جس کے بعد رواں ہفتے ہی نیپرا کی طرف سے فیصلے متوقع ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلے جاری ہونے کے بعد پاور ڈویژن بجلی کی قیمت بڑھانے کاحتمی فیصلہ کرسکے گی اور نیپرا کا فیصلہ آنے کے بعد وفاقی حکومت ٹارگٹڈ سبسڈی کا فیصلہ بھی کرے گی۔
ذرائع کے مطابق فیول پرائسز، مہنگا ڈالر، گردشی قرضہ اور کمپنیوں کے نقصانات کے سبب بجلی مہنگی ہوگی تاہم قیمتوں میں اضافہ یکمشت نہیں مرحلہ وار ہو سکتاہے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت ملک میں بجلی کا بنیادی ٹیرف ساڑھے 16روپے فی یونٹ سے زیادہ ہے، نیپرا اور وزارت توانائی کا فیصلہ آنے پر اوسط بنیادی ٹیرف 24روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔
جبکہ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ اگلے ماہ تک بجلی کی قیمت بڑھانے کی تجویز نہیں ہے، اگر مالی وسائل فراہم کردیے جائیں تو 48 گھنٹے میں لوڈشیڈنگ ختم کر سکتے ہیں،بجلی بنانا مسئلہ نہیں ہے مہنگے ایندھن کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی مہنگی کرنے سے متعلق جولائی میں بتائیں گے، بجلی کے بنیادی ٹیرف کی ری بیسنگ کی جارہی ہے، 5 روپے فی یونٹ کی دی گئی رعایت تو ابھی جاری ہے، تین وزارتیں توانائی کے مسئلے کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت بجلی بنانے کی بھرپور صلاحیت ہے، جولائی میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کے پاس آئیں گے، 26 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے، آئل سے چلنے والے مہنگے ترین پلانٹس کو نہیں چلایا جارہا، ہم تریموں کے مقام پر قائم ایل این جی پاور پلانٹ بھی 2 ماہ میں چلا دیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کوشش ہے اس ماہ کے آخر تک لوڈشیڈنگ 2 گھٹنے تک لے جائیں، جہاں بلوں کی ریکوری نہیں ہوتی وہاں زیادہ لوڈشیڈنگ ہوگی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.