پنجاب یونیورسٹی کے احاطے سے سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتار و لاپتہ کئیے جانے والے ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے نمل یونیورسٹی کے طالب علم بیبگر امداد 13 روز گمشدگی کے بعد لاھور سے بازیاب ہوگئے۔
جامعہ کراچی میں 26اپریل کو ہونے والے خود کش دھماکے کی تفتیش کے سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سےمبینہ طور پر حراست میں لیے جانے والے بلوچ طالبِ علم بیبگر امداد بلوچ کو رہا کردیا گیا ہے۔ بلوچ کونسل کے رکن نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے بیبگر کی رہائی کے لیے عدالت میں دائر کی گئی پٹیشن واپس لینے کی شرط پر اُنہیں رہا کیا۔
بلوچ طلبہ کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات کا جواب دینا ہوگا کہ ”ایک بے گناہ طالب علم کو 13 دن تک کسی مقدمہ کے بغیر کس وجہ سے حراست میں رکھا گیا۔”’
پاکستان میں بھر میں بلوچ طلبا کی پروفائلنگ، ہراسمنٹ اور جبری گمشدگیوں میں اضافہ کے سبب بلوچ طلبا بے یقینی کی صورتحال سے دوچار ہیں- پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ طلبا کا کہنا ہے کہ بیبگر کی رہائی کے باوجود انہیں ڈر ہے کہ اُنہیں بھی ماروائے عدالت اُٹھایا اور غائب کیا جا سکتا ہے’
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.