لندن:
انسانی حقوق کی تنظیم بلوچ ہیومن رائٹس کونسل نے اپنے ماہانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بلوچستان کی عوام کو جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل کے کیسز میں اضافے کا سامنا ہے- بی ایچ آر سی رپورٹ کے مطابق اپریل کے مہینہ میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 33 افراد لاپتہ، 7 افراد ہلاک اور 7 افراد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں-
بی ایچ ار سی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ دنیا کے بہت سے تنازعات سے متاثرہ علاقوں کی طرح، بلوچستان بھی میڈیا بلیک آؤٹ کی زد میں ہے، بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت آزاد مبصرین کو بلوچستان میں داخل ہونے یا خطے میں حقائق کا پتہ لگانے سے روک دیا گیا ہے۔ جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو دھمکی بھی دی جاتی ہے کہ اگر وہ اپنے لاپتہ رکن کے کیس کی اطلاع منظر عام میں لائیں تو اسکے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
بی ایچ آر سی کے مطابق ایسا کرکے پاکستانی حکام بلوچستان میں انسانیت کے خلاف اپنے جرائم کے بارے میں دنیا کو اندھیرے میں رکھنا چاہتے ہیں۔ ان اقدامات کے نتیجے میں، بی ایچ آر سی کو جبری گمشدگی کے کیسز کو تلاش کرنے یا رپورٹ کرنے میں بھی بہت سی رکاوٹوں کا سامنا رہتا ہے۔ لہٰذا، اس طرح کے کیسز کی کل تعداد بی ایچ آر سی کے جمع کردہ سے بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.