ایران میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے حکومتی فیصلے کیخلاف مختلف علاقوں اور شہروں میں شدید مظاہرے جاری ہیں- مظاہرین کی جانب سے حکومت مخالف نعرے لگائے جا رہے ہیں اور مختلف مقامات میں آگ جلا کر احتجاج کیا جا رہا ہے-
ایران حکومت کی جانب سے ایک اہم درآمدی سبسڈی روک دینے کے نتیجے میں روٹی اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں یکدم اضافہ ہوا- ابتداء میں حکومتی اس فیصلے کیخلاف خوزستان صوبے میں ہونے والے مظاہرے، دیکھتے ہی دیکھتے اب پورے مغربی ایران تک پھیل چکے ہیں-
اس حوالے سے ابتدائی رپورٹس اور سوشل میں گردش کرنے والی کچھ ویڈیو شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے کچھ واقعات میں سڑکوں پر مارچ کرنے والے اور حکومتی رہنماؤں کے خلاف نعرے لگانے والے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ہے- بعض واقعات میں تو سیکورٹی فورسز کو مظاہرین کیخلاف آنسو گیس اور ہتھیاروں سے فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے-
بعض تجزیہ نگارون کا کہنا ہے کہ اگر ملک گیر احتجاج شروع ہوئے تو وہ نومبر 2019 میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید ہوں گے- یاد رہے 2019 میں ایران حکومت کی جانب سے آئل کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف ملک گیر مظاہرے ہوئے تھے جنھیں روکنے کیلئے حکومت نے سیکورٹی فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دیا گیا تھا- جس کے نتیجے میں کم از کم 1,500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.