افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان نے اپنا پہلا سالانہ بجٹ پیش کر دیا ہے۔ طالبان کا دعویٰ ہے کہ اس بجٹ کو مکمل طور پر ملک کی آمدنی سےپورا کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق طالبان کی حکومت کو بجٹ میں 44 ارب افغانی کے خسارے کا سامنا ہے جو لگ بھگ 50 کروڑ ڈالرز بنتے ہیں۔ خیال رہے کہ مغربی ممالک کی حمایت سے چلنے والی حکومت سے طالبان نے گزشتہ برس اگست میں بزور طاقت اقتدار پر قبضہ حاصل کیا تھا۔
کابل کی سابق حکومت مغربی ممالک سے ملنے والی امداد پر انحصار کرتی تھیں۔ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ، مغربی ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے افغانستان کو دی جانے والی امداد روک دی ہے۔ امداد کی معطلی اور دیگر معاشی پابندیوں کی وجہ سے افغانستان کا مالیاتی نظام مفلوج ہو گیا جب کہ انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔ بین الاقوامی برادری نے اب تک طالبان کی حکومت تسلیم نہیں کی جس کی وجہ جامع حکومت کی تشکیل کا نہ ہونا، خواتین پر پابندیاں اور دہشت گردی سے متعلق خدشات ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.