تربت:
نوکنڈی اور چاغی کے قومی سانحات کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کی جانب سے تربت پریس کلب سے ریلی نکال کرفداشہیدچوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس احتجاج میں ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ریجنل کوآرڈی نیٹر پروفیسر(ر) غنی پرواز اور بی ایس او کے کارکنان بھی شامل تھے، جبکہ خواتین بھی ریلی میں شریک تھیں۔ شرکاء نے سانحہ نوکنڈی اور اس واقعہ میں شہداکے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے اور واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کرکے سزا دلانے کا مطالبہ کیاگیا۔ فداشہید چوک پر احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر(ر) واجہ غنی پرواز، ستی بلوچ، رژن بلوچ، کریم شمبے ،عقیل جلال اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو ایک مقتل گاہ بنا کر روزانہ بلوچوں کا ناحق خون بہایا جارہا ہے،مسلمانوں پر پانچ نمازیں پر فرض ہیں مگر بلوچستان میں بلوچ روزانہ چھ نمازیں پڑھتے ہیں جن میں ایک نماز جنازہ شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بلوچوں کو تیسرے درجے کا شہری تک نہیں سمجھا جاتا ہے، یہ رویہ سیکیورٹی فورسز نے پیدا کی ہے جو بلوچوں کو ایک زیردست قوم ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کسی ریاست میں سیکیورٹی اداروں کا جو کردار ہوتا ہے وہ ملک کے انتظامی معاملات میں نظر نہیں آتی لیکن پاکستان میں سیکیورٹی اداروں کا بلوچستان پر مکمل گرفت ہے، وہ ہر جگہ اور ہر معاملے میں سول انتظامیہ کے بجائے خود سامنے ہوتے ہیں اور یہ جتاتے ہیں کہ بلوچ اس ریاست میں بہ حیثیت انسان بے معنی شے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نوکنڈی کا سانحہ انسانی تاریخ میں درندگی اور جبر کی انتہاکے نام سے یاد رکھا جائے گا، نہتے ڈرائیوروں کو صحرا میں گاڑیاں چھین کر بے یار و مددگار بھوک پیاس سے شہید کیا گیا اور اس درندگی پراکتفا نہیں کیاگیا بلکہ اس المناک انسانی سانحہ کے خلاف پرامن شہریوں پر نشانہ باندھ کرگولیاں برساکر بیس افراد کو زخمی کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ ریاست بلوچستان میں جبر و استبداد اور مظالم کی نت نئی تاریخ رقم کررہی ہے لیکن انسانی حقوق کے دعویدار ادارے اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرتے ہوئے اس جرم میں شریک کاربن چکے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق مخض چند عالمی اداروں کا اپنے مفادات کے تحفظ کا ایک نعرہ ہے اگر بلوچ طاقت ور ہوجائیں تو انسانی حقوق کے نام نہاد ادارے ان کے ساتھ مل کر شور کریں گے۔ ابھی چونکہ بلوچ مظلوم ہیں اس لیے انسانی حقوق اور انسانیت کا نعرہ مظلوموں کے لیے بے معنی ہے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جبراورظلم ردعمل میں طویل جدوجہدکے بیج بوتے ہیں اوران کاثمرقومی اختیارپرمنتج ہوتاہے،بلوچ کوفیصلہ کرناہوگاکہ وہ اپنی جدوجہدکوکن خطوط پراستوارکرتاہے۔مظاہرین تپتی دھوپ میں مسلسل کئی گھنٹوں صبرکے ساتھ بیٹھے رہے اوراس دوران ٹریفک مکمل طورپرمعطل رہی۔