آمدہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں آزادی پسندوں نے بدھ کی رات سکیورٹی فورسز کے دو کیمپوں پر حملے کیے۔ ان حملوں میں متعدد پاکستانی فوجییوں کی ہلاکت اور اب تک دو سرمچاروں کی شہادت کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں ۔ حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔
بی ایل اے سو سے زاہد پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کی دعوی کررہی ہے اور اس دعوے کی ثبوت کے طور پر بی ایل اے نے اب تک حملے کے معتلق اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس اور میڈیا کو متعدد ویڈیوز ،وائسز اور پریس ریلیز جاری کیے ہیں کہ جن میں سرمچار اپنے دوستوں کو اطلاعات پہنچارہے ہیں کہ انہوں نے سینکڑوں فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے۔اور اب تک وہ اپنے مورچوں موجود ہیں۔
میڈیا کو بھیجے گئے ایک ای میل میں کالعدم تنظیم کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ حملے اس کے مجید بریگیڈ نے کیے۔
بی ایل اے نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے، “نوشکی اور پنجگور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا اور خود کش بمبار کامیابی سے سکیورٹی فورسز کے کیمپوں میں داخل ہو گئے،جن میں سینکڑوں پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے۔”
دوسری جانب پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ”بلوچستان کے دو مختلف مقامات نوشکی اور پنجگور میں فرنٹیئر کور(ایف سی) کے کیمپوں پر ‘دہشت گردوں’ نے حملے کیے اور کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ مگر دونوں حملوں کو بھرپو انداز میں ناکام بنادیا گیا، جبکہ فائرنگ کے دوران دہشت گردوں کو بھاری نقصان ہوا۔”
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجگور میں، “فوجی اہلکاروں کی جانب سے بروقت کارروائی سے دہشت گردوں کی کوششیں ناکام ہوگئیں، شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک سپاہی شہید ہوگیا۔ دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے تاہم ان کے جانی نقصان کا تعین کیا جا رہا ہے۔ “
عینی شاہدین کا کیا کہنا ہے
نوشکی میں عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے سب سے پہلے ایک بڑے دھماکے کی آواز سنی۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ قریب میں واقع پولیس اسٹیشن، سول ہسپتال اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی عمارتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ انہوں نے بتایاکہ بعد میں ایف سی کے ہیڈکوارٹر کے اندر متعدد چھوٹے دھماکوں اور فائرنگ کی آواز بھی سنائی دی اور اس کے ساتھ ہی تھوڑی دیر بعد مشین گنوں سے شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو رات گئے دیر تک جاری رہا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکوں اور فائرنگ کے باعث ایف سی کے ہیڈکوارٹر کے گرد و نواح کے علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
بعض عینی شاہدین نے بتایا کہ بم دھماکے اور فائرنگ کے چند گھنٹے بعد انھوں نے شہر کی فضا میں دو ہیلی کاپٹروں کو بھی پرواز کرتے دیکھا۔ کہ جن پر بھی بلوچ سرمچاروں نے فائرنگ کی۔
ایف سی ہیڈکوارٹر میں دھماکے کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اور ڈپٹی کمشنر کے دفاتر سے جو تصاویر سوشل میڈیا پر آئیں ہیں ان میں نظر آرہا ہے کہ قریب و جوار کے دفاتر اور گھروں کو دھماکے سے نقصان پہنچا۔
ایک ہفتے کے دوران متعدد دھماکے
خیال رہے کہ 28 جنوری کو ڈیرہ بگٹی میں سوئی کے علاقے مٹ مووندرانی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں چار افراد ہلاک اور دیگر 10زخمی ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ انتہا پسندوں نے 25 اور 26 جنوری کی درمیانی شب کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کرکے 10سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ’’بی ایل ایف’’ نے اس واقعے میں 17پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کا دعوی کیا ۔ اس حملے میں ایک بلوچ سرمچار بھی شہید ہوگیا تھا۔ اس حملے میں متعدد اہلکار زخمی بھی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 14 دسمبر کو مغربی اور مشرقی بلوچستان کی سرحد کے قریب قائم چیک پوسٹ پر سرمچاروں کے حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا تھا، جبکہ 13نومبر کو بلوچستان کے گاؤں ہوشاب کے علاقے میں کارروائی کے دوران دو فوجی مارے گئے تھے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.