کوئٹہ:
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نواب محمداسلم خان رئیسانی نے کہا کہ ملک میں کوئی قانون نہیں ہے حساس ادارے لوگوں کو گھروں، سکول، جامعات سے اٹھارہے ہیں والدین بچوں کو خوف کے مارے تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے انکارکررہے ہیں، اگر اس صورتحال میں لوگ پہاڑوں پر نہ جائیں تو کیا کریں؟بلوچستان ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیٹی بنانے کی ہدایت کی تھی اس معاملے پر کیا کارروائی ہوئی بتایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے نعمت نیچاری کے بچے اس وقت بھی ایوان میں موجود ہیں اگرآپ کسی کو قتل کردیں تو اس کے لواحقین اسے دفنادیں گے لیکن لاپتہ کرنے سے لوگوں میں خوف کے ساتھ ساتھ نفرت بھی پھیلے گی پورے ایوان کو لاپتہ افراد کے معاملے کی مذمت کرنی چاہئے اور اس معاملے پر پالیسی بتائی جائے۔
محمداسلم خان رئیسانی نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو مسنگ پرسنز کمیشن سابق صدر آصف زرداری فوج کے سامنے اٹھایا ہے کسی نے کچھ نہیں کیا انہوں نے مزید کہا کہ جب جام کمال خان کی حکومت تبدیل کی گئی تو ہمیں بتایاگیا کہ ترقیاتی منصوبوں کی لسٹ بھجوائی جائے انہیں پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے گا ہم نے سکیمات کی لسٹ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کو بھیج دی ہے لیکن کابینہ کا اجلاس شاید قیامت کے ساڑھے تین سال بعد ہوگا جس میں یہ سکیمات پی ایس ڈی پی میں شامل کی جائیں گی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.