خاران:
آٹھ سالہ معصوم کفایت اللہ بلوچ کی بازیابی کیلئے ان کی اہلخانہ کی طرف سے پریس کلب سے چیف چوک تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی،ریلی میں خواتین بچے،سیاسی پارٹیوں،سول سوسائٹی طلبا تنظیموں سمیت عام عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی،ریلی نے چیف چوک میں جلسہ عام کی شکل اختیار کر لی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم اعلی عدلیہ چیف آف آرمی اسٹاف وزیر اعظم پاکستان،وزیر اعلی بلوچستان،آئی جی پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کفایت اللہ بلوچ جس کی عمر آٹھ سال ہے،جو 25 جولائی 2018 کو جنرل الیکشن کے دن (ہولنگی)راسکوہ پولنگ اسٹیشن سے اغوا ہوا ہے،تین سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس کا کوئی معلومات نہیں ہے،لیویز اور کرائم برانچ کی ناقص تفتیش اور کارکردگی کی وجہ سے کیس کو خراب کیا گیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کیس کو تفتیش کے لیے ایف آئی اے یا سی ٹی ڈی کے حوالے کیا جائے تاکہ معصوم کفایت اللہ بلوچ کی بازیابی ممکن ہوسکے،مقررین نے کہا کہ اگر کفایت اللہ بلوچ کے کیس کی صعیح تفتیش نہ کی گئی تو احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
مقررین نےمذید کہا کہ نامعلوم افراد نے معصوم کفایت اللہ کو اغوا کیا تھا جوکہ تا حال لاپتہ ہیں ان کے لواحقین شدید پریشانی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ معصوم بچہ جوکہ تین سال سے زائد غائب ہیں جس کی وجہ سے ان کے لواحقین ذہنی مریض بن چکے ہیں اس حوالے ایف آئی آر بھی درج کیا گیا ہیں اس کے باوجود تال یہ بچہ بازیاب نہیں ہوا
اس سلسلے میں احتجاجی کیمپ لگانے کے باجود اور آج اس احتجاجی ریلی کے بعد مزید ہم اس احتجاجی عمل کو توسیع دئینگے۔ انھوں نے کہا کہ ظلم کی ایک حد ہوتی ہے ۔
حکومت اس کے بازیابی میں ناکام ہوئے ہیں یہ بچہ کس حال میں ہیں اس کے لواحقین پر جو دن رات قیامت کی زندگی گزر رہی ہے۔
انہوں نے کہا آج اس ریلی میں خواتین بچے بوڑھے اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کرکے احتجاج ریکارڈ کیا ۔
جبکہ دوران ریلی اور مظاہرہ کفایت اللہ کے لواحقین بچے اور خواتین اس درد کو برداشت نہ کرتے ہوئے بچے بے ہوش ہوگئے جنھیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا ۔