غیرملکی میڈیا کے مطابق صومالی صدر محمد عبداللہ محمد نے وزیر اعظم محمد حسین روبل پر الزامات عائد کیے ہیں کہ انہوں نے صومالی نیشنل آرمی کی ملکیتی عوامی زمین کو لوٹنے کی کوشش کی اور اس کے علاوہ اس نے وزارت دفاع کی طرف سے جاری تحقیقات میں بھی دخل اندازی کی۔ صدر کے مطابق وزیراعظم کے علاوہ بقیہ تمام وزیر اپنی ذمہ داریاں بدستور نبھاتے رہیں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صومالی وزیراعظم محمد حسین روبل تو ان الزامات کا جواب دینے کے لیے دستیاب نہیں ہو سکے تاہم ان کے ایک ترجمان محمد ابراہیم ماؤلیمو نے فیس بُک پر لکھا کہ صدر کا یہ اقدام غیر آئینی ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ وزیر اعظم اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔اور روئٹرز کے مطابق دریر یا ان کے ترجمان سے بھی اس حوالے سے ردعمل جاننے کے لیے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
صومالی صدر محمد عبداللہ محمد کے مطابق انہوں نے بحری افواج کے کمانڈر جنرل عبدی حامد دریر کو بھی ان کے عہدے سے الگ کر دیا ہے۔یاد رہے کہ جنرل عبدی حامد کے خلاف بھی اسی طرح کے الزامات کے تحت تحقیقات کا سلسلہ چل رہا تھا۔
صومالیہ کے نائب وزیر اطلات عبدالرحمان یوسف عمر ادالہ کے بقول وزیر اعظم روبل کے دفتر کے باہر سکیورٹی فورسز کی تعیناتی، روبل کو ان کی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے نہیں روک سکے گی۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک پر لکھا، کچھ ہو رہا ہے، یہ ایک بالواسطہ بغاوت ہے۔ مگر یہ کامیاب نہیں ہو گی۔‘‘
رواں برس ستمبر میں صدر محمد عبداللہ محمد نے وزیر اعظم روبل کے سرکاری حکام کو رکھنے یا ہٹانے کے اختیارات کو ختم کر دیا تھا۔ یہ پیش رفت قتل کے ایک مقدمے کی تحقیقات کے بعد سامنے آئی تھی جس نے ملک میں کئی ماہ تک تناؤ پیدا کیے رکھا تھا۔
خیال رہے محمد عبداللہ محمد اور محمد حسین روبل کے درمیان پہلا تنازعہ رواں برس اپریل میں ہوا تھا جب صدر نے اپنے طور پر اپنی چار سالہ مدت صدارت کو مزید دو برس کے لیے بڑھا لیا تھا اور اس کے بعد فوج میں ان دونوں شخصیات کے وفادار چھوٹے گروپ دارالحکومت موغادیشو میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہو گئے تھے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.