:گوادر
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پرایک ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ ریلی میں مکران کے علاوہ بلوچستان کے دیگر علاقوں اور کراچی سے بھی لوگ شریک تھے۔
ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ھدایت الرحمن نے کہا کہ یہ بلوچستان کے پسے ہوئے طبقات، مزدوروں اور ماہی گیروں کی تحریک ہے آج کی ریلی صوبائی حکومت کی ماہی گیر اور مزدور کش پالیسیوں کے خلاف ریفرنڈم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو حق دو تحریک نے قوم کو اجتماعی فکر کے حوالے سے متحد کیا ہے۔ یہ تحریک تبدیلی کے لئے عام لوگوں، ماہی گیروں، طلباء اور نوجوانوں کی موثر آواز بن گئی ہے اور تمام شعبائے زندگی سے وابستہ افراد اس بات پر متفق ہیں کہ وہ حق لیکر رہینگے۔
انہوں نے وزیر اعلٰی بلوچستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا سمندر ماہی گیروں کی ملکیت ہے اور بارڈر عام لوگوں کے ذریعہ معاش کا اہم ذریعہ ہے اس کو مافیاز کے ذریعے کنٹرول کرنے کی قطعا اجازت نہیں دینگے۔ صوبائی حکومت فوری طورپر حق دو تحریک کے مطالبات منظور کرے نہیں تو حکمرانوں کو عوام کا سمندر بہا لے جائے گا۔
تاہم جب ریلی نکالی جارہی تھی تو خواتین نے بلوچستان حق دو تحریک کے دھرنا گاہ کی کمان سنبھالی۔ پنڈال میں سیکڑوں خواتین موجود رہیں۔ بلوچستان کو حق دو تحریک سے اظہار یکجہتی کے لئے بلوچستان کے سیاستدان عبدالحکیم لہڑی اور سابقہ صوبائی وزیر میر اسلم بلیدی بھی گوادر پہنچ گئے جنہوں نے دھرنے میں شرکت کرکے تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.