سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے پاکستان سے تعلق رکھنے والے اس ہیکر گروپ کے خلاف اقدامات کیے ہیں جس نے کابل کے طالبان کے قبضے میں جانے سے پہلے کے دنوں میں اس وقت کی حکومت میں شامل شخصیات کے فیس بک اکاونٹس ہیک کیے اور خواتین کی جعلی آئی ڈیز سے ’فشنگ‘ کی۔ اسی طرح سوشل میڈیا نیٹ ورک نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شام کے اندر سرگرم ہیکروں کے چار گروپوں کو بلاک کر دیا ہے۔
مختلف میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہیکروں کے ایک مبینہ گروپ ’سائیڈ کاپی‘ نے ایسے میں افغانستان کے صارفین کو ہدف بنایا جو طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے افغانستان کی حکومت، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ وابستہ تھے۔ اسی طرح شام کے اندر ہیکروں کے تین گروپوں سیرین الیکٹرانک آرمی، اے پی ٹی سی ۔37 اور ان نیمڈ گروپ نے صدر بشارالاسد کے مخالفین کو نشانہ بنایا اور ان میں سے دو گروپوں کی سرگرمیوں کو فیس بک نے سیرئن ایئرفورس انٹیلی جنس کے دو علیحدہ یونٹوں کے ساتھ وابستہ پایا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فیس بک کے لیے خطرات کی تحقیقات کرنے والوں نے بتایا ہے کہ پاکستان سے ہیکروں نے افغانستان کی سابق حکومت میں شامل عہدیداروں کو ہدف بنانے کے لیے فیس بک کو استعمال کیا، یہ اس وقت کیا گیا جب طالبان ملک پر قبضہ کرنے کے عمل میں مصروف تھے۔
یس بک کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ہیکروں کےجس گروپ کی شناخت ہوئی ہے وہ سیکیورٹی انڈسٹری میں ’ سائیڈ کاپی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ فیس بک نے ایسی ویب سائٹس کے لنک بھی دیے ہیں جن میں میل ویئر کے ذریعے صارفین کے کمپیوٹر یا فون جیسے آلات کی نگرانی کی جاتی تھی۔
فیس بک کے مطابق جن لوگوں کو ہدف بنایا گیا ان میں حکومت، فوج اور کابل میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وابستہ شخصیات شامل ہیں۔ فیس بک نے بتایا ہے کہ سائیڈ کاپی کو اگست میں ان کے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا۔
سوشل میڈیا کمپنی فیس بک نے، جس نے حال ہی میں اپنا نام تبدیل کر کے ’میٹا‘ رکھا ہے کہا ہے کہ پاکستان کے ہیکروں کے گروپ نے نوجوان خواتین کی جعلی آئی ڈیز کے ذریعے اور رومانوی انداز میں بہلانے پھسلانے کو اعتماد قائم کرنے اور صارفین کو بے وقوف بنانے کے لیے استعمال کیا۔ ہیکرز نے صارفین کو وائبر، سگنل اور نئی چیٹنگ اپیس ظاہر کرتے ہوئے جاسوسی کرنے والی وائرسز کے لنک ڈاون لوڈ کرنے کے لیے بھجوائے۔ ان چیٹ اپیس میں ہیپی چیٹ، ہینگ آن، چیٹ آوٹ، ٹرینڈ بینٹر، سمارٹ سنیپ اور ٹیلی چیٹ شامل ہیں۔ گروپ نے لوگوں کی قابل بھروسہ ویب سائٹس کے لنک کو بھی لوگوں سے ان کے فیس بک کی معلومات اور سیکیورٹی کوڈز لینے کے لیے استعمال کیا۔
فیس بک کے شعبہ سائبر اسپائنج انوسٹی گیٹرز کے سربراہ مائیک ڈیولینسکی نے کہا ہے کہ ہمارے لیے یہ بتانا مشکل ہے کہ ہیکروں کا آخر مقصد کیا تھا۔
’’ ہم یہ نہیں جانتے کہ کس کس کی فیس بک آئی ڈی سے معلومات چوری ہوئیں ہیں اور اس کے کیا مقاصد تھے‘‘
فیس بک کے مطابق ہیکنگ کی یہ مہم اپریل اور اگست کے درمیان جاری رہی اور اس بارے میں پہلے خبر اس لیے جاری نہیں کی گئی کہ ملک میں فیس بک کے ملازمین کے تحفظ سے متلعق خدشات تھے اور نیٹ ورک سے متعلق مزید تحقیقات کی ضرورت تھی۔ فیس بک کے مطابق اس نے اس بارے میں معلومات امریکہ کے محکمہ خارجہ کو بھی فراہم کی تھیں۔
Courtesy: VOA URDU
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.