تحریر نجیب یوسف زہری
جہاں زندگی کی بنیادی ضرورت کے لیے بھی انسانوں کو جدوجہد کرنا پڑتھا ہے، جہاں جینے کے لیے روز مرنا پڑتا ہے یہ بلوچستان۔
بلوچستان پاکستان کے کل رقبے کا چوالیس فیصد حصہ ہے ۔ مگر آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے 2017 کی مردم شماری کے مطابق بلوچستان کی آبادی تقریباایک کروڑ چوبیس لاکھ ہے ۔ رقبے اور آبادی دونوں کو مد نظر رکھ کر وسائل ومسائل بھی سب سے زیادہ ہیں ، مگر سالانہ حکومتی بجٹ سب سے کم ہے۔اور یہ مسئلہ روز اول سے درپیش ہے جب 1971 میں پاکستان کے ون یونٹ کو ختم کرکے چار صوبے بنائے گئے ۔ تب سے اب تک بلوچستان پاکستان کا سب سے زیادہ مظلوم و پسماندہ صوبہ رہا ہے۔ انفرا اسٹریکچر سے لے کر تعلیم اور صحت تک کے ہر شعبے میں بلوچستان باقی صوبوں کی نسبت بہت پیچھے ہے ۔
یہاں میرا مقصد صرف بلوچستان کے مختلف شاہراہوں پہ یہ جو موت کا رقص ہے
بلوچستان میں شاہراہوں کی خستہ حالی و عدم سہولیات کے بناء پر حادثوں کا سلسلہ تھم نا سکا ہے رواں سال اکتوبر کے مہینے میں 997 روڈ حادثات رونماء ہوئے جن میں 126 افراد جان کی بازی ہارگئے جبکہ ان حادثوں کے نتیجے میں 1389 افراد زخمی ہوئیں-
بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ حادثات بلوچستان کے مختلف شاہراہوں پر پیش آئیں جہاں کوئٹہ، قلات، مستونگ، کردگاپ، پشین میں 247 ٹریفک حادثات میں 334 افراد زخمی اور 32 افراد جانبحق ہوئے، خضدار، بیلہ، سوراب، حب، آوران میں 428 حادثات میں 577 افراد زخمی ہوئے جبکہ 27 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ژوب، لورالائی، قلعہ عبداللہ، مسلم باغ، زیارت، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ، ژوب میں 163 حادثات میں 260 افراد زخمی اور 32 افراد جانبحق ہوئے جبکہ گوادر، جیونی، پسنی، تربت، پنجگور، بیسیمہ، واشک، نوشکی، خاران، سیندک، چاغی، نوکنڈی، دالبندین میں 39 حادثات میں 63 افراد زخمی اور 14 افراد جانبحق ہوئے۔
اسی طرح سبی، نصیرآباد، ڈیرہ مراد، جفر آباد، سوئی، کوہلو، مچھ، اوستہ محمد میں 120 حادثات میں 155 افراد زخمی اور 21 جانبحق ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق کمسن بچہ عبدالجبار جو ایک سال قبل روڈ حادثے میں زخمی ہوا تھا اکتوبر میں وفات پاگیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.