اسلام آباد —
دنیا بھر کے تحقیقاتی صحافیوں کی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی دو برس کی عرق ریزی کے بعد سامنے آنے والے پنڈورا پیپرز نے پاکستانی سیاست میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔ بعض حکومتی اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی مبینہ طور پر آف شور کمپنیز کی ملکیت کے انکشاف کے بعد دونوں جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ادھر جن اہم شخصیات کے نام ان پنڈورا پیپرز میں سامنے آئے ہیں، اُن کی جانب سے وضاحتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد فیک نیوز بھی بحث کا حصہ بن گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کی پانچ آف شور کمپنیوں کی غلط خبر چلنے پر مریم نواز نے بعض ٹی وی چینلز کے خلاف خلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی اعلان کیا ہے۔
آئی سی آئی جے کی طرف سے جاری کردہ اس تفصیلی رپورٹ میں پاکستان کے سیاست دان، بیورو کریٹس، کاروباری شخصیات اور فوجی افسران سمیت 700 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
پنڈورا پیپرز میں 200 سے زائد ممالک کی 29000 آف شور کمپنیوں کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ ان آف شور کمپنیوں کی ملکیت 45 ممالک سے تعلق رکھنے والی 130 ارب پتی شخصیات کے پاس ہے۔
پاکستان میں جن شخصیات کے نام اس رپورٹ میں آئے ہیں ان میں نمایاں ناموں میں وزیرِ خزانہ شوکت ترین، سینیٹر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر مونس الٰہی، پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن، اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار، خسرو بختیار کے بھائی عمر بختیار، راجہ نادر پرویز، سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق معاون خصوصی وزیرِ اعظم وقار مسعود کے بیٹے کا نام بھی شامل ہے۔
پیپرز کے مطابق ابراج گروپ کے سی ای او عارف نقوی، ایگزٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ سمیت متعدد بینکار اور ریٹائرڈ فوجی افسران پاک فضائیہ کےسابق سربراہ عباس خٹک کے دو بیٹوں کے نام، لیفٹننٹ جنرل (ر) شفاعت اللہ، میجر جنرل (ر) نصرت نعیم اور لیفٹننٹ جنرل (ر) افضل مظفر کے بیٹے، جنرل (ر) خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، زہرہ تنویر اہلیہ لیفٹننٹ جنرل (ر) تنویر طاہر، کرنل (ر) راجہ نادر پرویز، جنرل (ر) علی قلی خان کی ہمشیرہ کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں۔
Courtesy: VOA URDU
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.