کوئٹہ :
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں کسی بھی علاقے میں انسانی حقوق کی پامالی ‘ ماورائے عدالت و قانون قتل و غارت گری کو برداشت نہیں کریں گے قانون کے رکھوالے خود ہی ماورائے قانون اور انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب بنیں تو یقینا جنگل کے قانون کا دور دورہ ہو گا-
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں کسی بھی بے گناہ بلوچستانی فرزند کا قتل قابل قبول نہیں بالخصوص موجودہ دور میں مستونگ ‘ مکران ڈویژن اور بلوچستان کے بلوچ پشتون اضلاع میں کہیں بھی بے گناہ کا خون بہایا جائے بی این پی کسی ایسے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گی ہماری ہمیشہ جدوجہد رہی ہے کہ حکمرانوں کو اس بات کا باور کرائیں کہ طاقت کے استعمال سے محکوم اقوام کو زیر کر کے قومی جدوجہد کو ختم نہیں کیا جا سکتا نہ ہی طاقت کا سہارا لے کر مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے بلوچستان میں ماضی اور حال میں اگر اس قسم کے دلخراش واقعات رونما ہوتے ہیں تو یقینا انسانی حقوق کی پامالی سے نفرتوں میں اضافہ ہو گا کسی بھی شخص کو عدالتوں میں پیش کر کے انصاف کا موقع دینا انسانی حقوق اور اخلاقی طورپر لازم ہے لیکن سی ٹی ڈی کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں بلوچستان کے عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہیں کہ یہاں کس طرح بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جاتا ہے-
بی این پی اب بھی یہی کہتی ہے کہ معاشرے میں بے گناہوں کا خون بہانے سے معاملات بہتری کی طرف نہیں جاتے بلوچستان میں طاقت کے ذریعے معاملات حل کرنے کے سوچ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے- بیان میں کہا گیا ہے کہ اس متعلق تمام طبقہ فکر اور سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں بی این پی نے ہر دور میں انصاف ‘ انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں قومی و جمہوری جدوجہد کی ہے آمر اور سول ڈکٹیٹروں کے دور میں کبھی بھی جمہوری قومی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے اور عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا- بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر ایسے اداروں کو لگام نہ دیا جائے تو انسانی خون بے دردی سے بہتا رہے گا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.