کراچی:
بلوچ متحدہ محاذ کے زیر اہتمام سردارعطا ٕ اللہ مینگل کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا- مختلف سیاسی و سماجی تنظیمات کے نمائندگان و شخصیات نے سردار مینگل کو خراج عقیدت پیش کیا-
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ سردار عطاء کے قرض کو ایک جلسے سے ادا نہیں کرسکتے، سردار صاحب نے جمہوری اور مسلح مزاحمتی جدوجہد کی، سردار عطاء اللہ مینگل اور غوث بخش بزنجو نہ صرف بلوچوں کے لئے بلکہ سب کے لئے مشعل راہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج پارٹیوں سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا سردار عطاءاللہ نے قوموں اور جمہوریت کے جدوجہد کی ۔
انکا کہنا تھا کہ کراچی بلوچ قومی جدوجہد جمہوری جدوجہد کا مرکز رہا ہے آج ہم اک دوسرے سے جدا ہیں بلوچستان ہماری ماں ہے ہم ایک دوسرے کا حصہ ہیں لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ آج ہم نے کراچی کے بلوچ رہنماؤں کو فراموش کیا ہے لیکن وقت کا تقاضہ کہ ہم پر بلوچستان اور کراچی کے بلوچوں کو سیاسی طور پر یکجاہ کریں –
بلوچ متحدہ محاذ کے کوآرڈینیٹر یوسف مستی خان نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوٸے کہا کہ سردار عطاءاللہ خان مینگل کی سیاست کو تکمیل کرنے کے لٸے ایک سامراج دشمن اور اینٹی اسٹبشمنٹ اتحاد بنانا ہوگا۔ سیاست میں اصولوں پر کمپروماٸیز نہیں کرنا چاھۓ ۔ انہوں نے کہا کہ تمام اقوام اور مظلوم طبقات کو ایک ساتھ جوڑنا ہوگا۔ افغانستان کے حالات سے سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی ڈھانچے کو تبدیل کرنےکی ضرورت ہے ۔
ریفرنس سے لالہ فقیر محمد بلوچ نے خطاب کرتے کہا کہ سردار عطا ءاللہ مینگل نے لیاری سے ایک اپنی سیاست کی ابتدا کی ہے-انہوں نے کہا کہ سردار عطاء اللہ نے صرف اسد اللہ کو اپنا بیٹھا نہیں سمجھا بلکہ جنہوں نے بھی بلوچستان اور بلوچ قوم کے حقوق کے لیا جدوجہد کی ان سب بچوں کو اپنا بچہ سمجھا۔
سندھ یوناٸیٹڈ پارٹی کے رہنماء جگدیش آہوجا نے کہا کہ سردار عطاءاللہ، جی ایم سید باچا خان نے ہمیشہ یہاں کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھی بلوچ اور پختون کسی آمریت کے سامنے کبھی جھکے نہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اسکے خلاف جدوجہد کی، اور آج بھی اپنی حقوق کے جدجہد کر رہے ہیں، سندھی اور بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کوشش کی جارہی لیکن بلوچ اور سندھیوں کا اتحاد ہر سازش کوناکام بناٸے گا-
پختون عوامی ملی پارٹی کے عبدالرحیم زیارت وال نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار عطاء اللہ نے مظلوم اقوام کے لٸے آواز بلندکی تھی، ہمارے اکابرین نے انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی ہے، جبکہ انگریزوں کی خدمت گزار حکمران بنے، اور انہوں نے شروع دن سے یہاں کے اقوام کے حقوق نہ دینے کی سازش کی اور ملک کی خارجہ پالیسی مظلوم اقوام کے حقوق کو غضب کرنے پر یہ ملک کو 26 سال تک بغیر آئین رکھا گیا، اس کے خلاف ہم نے آواز ٹھاٸی اور ہمیں غدار کہا گیا- انہوں نے کہا کہ ہمارے پارلیمنٹ بے اختیار کیا گیا ہے، آئین کو پس پشت ڈالا گیا-
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آمنہ بلوچ نے کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل ہمیشہ بلوچ ہونے پر فخر کیا انہوں نے قوموں کے گھسٹنے کی ہمیشہ مخالفت کی۔
بلوچ متحدہ محاذ کے کلثوم بلوچ نے کہا کہ سردار عطاء اللہ نے ہمیشہ عوام کی شمولیت کی بات کی اور انہوں نے اپنی سیاست کے ذریے سندھی بلوچ اور پشتون اقوام کو جوڑا، اور ہمیشہ وقت کے تقاضے کے مطابق سیاست کرتے تھے، تو ہمیں ان کی اس بات کو اپنے ساتھ جوڑنا ہوگا۔
انہوں نے اپنی پوری زندگی بلوچ قوم اور بلوچستان کے لیے وقف کیا، آج کی سیاسی تقاضہ ہے کہ ملک کے تمام علاقوں میں موجود بلوچوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا۔
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر ڈاکٹر حٸی بلوچ نے کہا کہ کراچی کے عوام نے ہمیشہ وطن پرست سیاست کا ساتھ دیا ہے اور آج بھی یہ سبقت لے گٸے، کراچی کے عوام آج بھی جمہوری سیاست میں کردار ادا کرنا چاہیے، 74سالوں میں حق حاکمیت حاصل نہ کرنا ہمارے لیے سوالیہ نشان ہے –
عوامی نیشنل پارٹی کے امیر نواب خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار عطإ اللہ خان ایک نظرۓ کا نام ہےاور انہوں نے أصولو ں کی سیاست کی- انہو ں نے کہا کہ سردار عطا ٕ اللہ نے سرداری نظام کا خاتمہ کیا۔ آج کا سیاسی تقاضہ ہے مظلوم قوموں کی حقوق کی جدوجہد کرنے والی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہئے ۔
عوامی ورکز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ایڈوکیٹ اختر حسین نے کہا کہ سردار عطااللہ ٕکی سیاست سامراجیت کے خلاف سیکیولر ازم پر تھی۔
بی این پی کے انفارمیشن سیکریٹری آغا حسن بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سردار عطإ اللہ مینگل بلوچ بلوچستان اور مظلوم اقوام کی سیاست سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک شفیق انسان اور سیاسی استاد تھےاور ہمیشہ نوجوانوں کی رہنمائی کی۔ اور انہوں نے ہمیشہ بلوچ قوم اور دیگر مظلوم اقوام کی حقوق کی وکالت کی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال کا جو تجزیہ سردار صاحب نے کیا تھا آج کےحالات کے عین مطابق ہیں۔ انہوں نے سندھ پختونستان اور بلوچستان کے لئے جام شہادت پانے والوں کو اپنا فرزند اور سیاسی وارث قرار دیا تھا۔ سندھ میں رہنے والے بلوچ سندھ کے ساتھ وفادار رہتے ہوۓ متحد ہوں اور یہی سردار عطا ٕ اللہ کی سیاست کو آگے بڑھانے کا حقیقی طریقہ کار ہوگا۔