ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق قندھار اور ہرات پر قبضے سے طالبان افغانستان کے 34 میں سے 12 صوبائی دارلحکومتوں پر قابض ہو گئے ہیں۔ اگرچہ ابھی کابل خطرے کی زد میں نہیں آیا تاہم دیگر مقامات پر باغیوں کے ساتھ لڑائی میں نقصانات ملک کے لگ بھگ دو تہائی علاقے پر طالبان کے قبضے کو مضبوط بنا رہے ہیں۔
سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں امریکہ نے کابل کے امریکی سفارتخانے کے عملے کو نکالنے کے لئے تین ہزار مزید امریکی فوجی افغانستان بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ جبکہ برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ وہ افغانستان سے برطانوی شہریوں کے انخلا کے لئے چھ سو برطانوی فوجی مختصر عرصے کے لئے افغانستان روانہ کرے گا۔
طالبان جنگجو ہرات کی بڑی تاریخی مسجد کے پاس سے گزرے جو 500 سال قبل مسیح کی یادگار ہے، اور سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا۔
عینی شاہدوں نے بتایا ہے کہ ایک سرکاری عمارت سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں جب کہ باقی پورا شہر خاموشی سے طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔
افغان قانون ساز سیمیں بارکزئی نے ہرات شہر پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ بعض سرکاری عہدیدار شہر سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
ہرات گزشتہ دو ہفتوں سے طالبان کے حملوں کی زد میں تھا۔ اے پی کی رپورٹ کے مطابق ایک مقامی جنگجو سردار اسماعیل خان اور ان کی فورسز نے طالبان کے خلاف مزاحمت بھی کی تاہم جمعرات کی سہ پہر طالبان شہر کا دفاع توڑنے میں کامیاب ہو گئے۔
اس سے پہلے غزنی پر باغیوں کے قبضے سے کابل کو افغانستان کے جنوبی صوبوں سے ملانے والی شاہراہ بند ہو گئی ہے اور ان صوبوں کو بھی حملے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
Courtesy: VOA URDU
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.