جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے 22 جولائی جمعرات کے روز کہا کہ برلن جرمن فوج کے لیے کام کرنے والے ان افغان شہریوں کو مزید مالی امداد فراہم کرے گا جو طالبان سے بچنے کے لیے جرمنی منتقل ہونا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ”میں نے کل ایک بار پھر سے کابینہ میں اس کے عملی حل کے بارے میں بات کی ہے۔”
جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جن افراد نے بھی 2013 سے جرمن فوج کے لیے کام کیا ہے ان سب کو، ”جرمنی آنے کا موقع ملنا چاہیے۔” انہوں نے ایسے افراد کے لیے ایک چارٹرڈ طیارے کے انتظام پر غور کرنے کی بات کہتے ہوئے کہا، ”کسی کو بھی پرواز لینے سے نہیں روکا جانا چاہیے کیونکہ وہ اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔”
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم بات ہے کہ جن لوگوں نے ہماری اتنی زیادہ مدد کی ہم بھی ان کا ساتھ دیں۔ جرمنی نے افغانستان سے اپنا فوجی انخلا مکمل کر لیا ہے اور اس طرح سے افغانستان میں اس کے بیس سالہ مشن کا بھی ختم ہو گیا ہے۔ لیکن جن افغان شہریوں نے بیرونی افواج کی مدد کی تھی اب وہ طالبان کے نشانے پر ہو سکتے ہیں اس لیے ایسے ہزاروں افغانوں نے مغربی ممالک سے پناہ دینے کی بات کہی تھی جس پر کئی ممالک نے غور کیا ہے اور اس پر عمل بھی جاری ہے۔ جرمنی اور امریکا نے ایسے تمام افراد کو افغانستان سے نکالنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
Courtesy: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.