ریفیوجی کنونشن 1951کے تحت ہر وہ شخص جو اپنے ملک سے کسی بھی خوف کی وجہ سے نکل کر کہیں پناہ لیتا ہے تو اس کی حفاظت اقوام متحدہ کے ادارے یونائیٹڈ نیشنز ہائی کمیشن فار ریفیوجیز (یو این ایچ سی آر) اور دوسرے فریق یعنی اس ملک پر عائد ہوتی ہے۔
یوں اس عالمی مجوزہ قانون کے تحت کوئی مہاجر اس ملک کو نہیں جا سکتا جہاں اس کی زندگی یا اس کی کسی بھی قسم کی آزادی کو شدید خطرہ لاحق ہو۔ یو این ایچ سی آر 1951 کے کنونشن اور اس کے 1967 کے پروٹوکول کے ”محافظ“ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتا ہے۔ لیکن پاکستانی مظالم سے تنگ ہوکر ہجرت کرنے والے بلوچوں کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔ وہ بڑی مصیبتوں کے بعد قریب ترین ملک افغانستان پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن وہاں یو این ایچ سی آر کی شرائط پر پورا اترنا مشکل بنا دیا گیا ہے۔
افغانستان کے دوسرے علاقوں میں یو این ایچ سی آر کا دفتر موجود ہونے باوجود یہ شرط رکھی گئی ہے کہ وہ ان کے کابل آفس میں درخواست دیں۔ ایک طرف خود افغانستان کی غیر یقینی صورتحال اور دوسری جانب عالمی اداروں کی پالیسیاں ہزاروں بلوچوں کو موت کی منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ افغانستان اس وقت ایک بحرانی صورت حال سے دوچار ہے۔ امریکی انخلا نے جہاں ایک طرف افغان قوم کے لئے وسیع مواقع پیدا کیے ہیں وہیں طوائف الملوکی اور بحرانی صورت حال کے آثار بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
ہم افغان قوم کے ہمسایہ، خیرخواہ اور دوست کی حیثیت کی ان کے ہر غم اور خوشی میں شریک ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ دونوں اقوام نے مشکل اوقات میں ایک دوسرے کی ہر ممکن مدد کی ہے۔افغانستان اور بلوچستان جغرافیائی اور تاریخی رشتے سے جڑے ہیں۔ جب بھی افغان قوم پر مشکل وقت آیا تو بلوچستان ان کا دوسرا گھر ٹھہرا اور بلوچ قوم مشکل حالات سے دوچار ہوئے تو افغان قوم نے ہمارے لیے اپنی باہیں پھیلا دیئے اور برسوں ہماری مہمان نوازی کی۔گزشتہ دو عشروں سے جاری پاکستانی بربریت سے لاکھوں بلوچ ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں جن کی ایک بڑی تعداد افغانستان کے مختلف علاقوں میں مقیم ہے، جہاں وہ انتہائی مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔
بلوچ مہاجرین کوعالمی سطح پر مانے گئے قانونی حقوق و سہولیات میسر نہیں ہیں۔ افغانستان میں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے متعدد بلوچ مہاجرین کو قتل کیا ہے۔ اس وقت بلوچ مہاجرین کو یواین ایچ سی آرسمیت کسی بھی عالمی ادارے کی مدد و تحفظ حاصل نہیں ہے۔ افغانستان اپنے اندرونی حالات اورعدم استحکام کی وجہ سے کسی کو ریاستی تحفظ نہیں دے سکتا۔ ایسے میں ہم سمجھتے ہیں کہ یو این ایچ سی آر اور دوسرے عالمی اداروں کو بلوچ مہاجرین کی تحفظ اور سہولیات فراہم کرنا چاہیئے۔
افغانستان کی موجودہ بے یقینی کی صورت حال میں بلوچ مہاجرین انتہائی تشویشناک صورت حال سے دوچار ہیں۔ اگربلوچ مہاجرین کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تو بلوچ قوم کو جو المیہ بلوچستان میں درپیش ہے، وہ افغانستان بھی میں درپیش آسکتا ہے۔ اس کی واضح مثال پاکستان کے ہاتھوں افغانستان میں کئی بلوچ مہاجرین کا قتل ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کا بنیادی فریضہ ہے وہ پہلی فرصت میں بلوچ مہاجرین کی رجسٹریشن و تحفظ کا عمل شروع کرے اور اقوام متحدہ اپنے ذمہ دار ممبر ممالک سے بھی اپیل کرے کہ وہ بلوچ مہاجرین کی تحفظ و مدد کے لیے آگے بڑھیں۔ اس عمل میں بلوچ نیشنل موومنٹ انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے میں تیار ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.