فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق تنظیم برائے اسلامی تعاون کے ایما پر پاکستانی قرارداد کی اقوام متحدہ کی کونسل میں منظوری کے بعد ایک اعلیٰ اسرائیلی سفارت کار نے پاکستان پر طنز کرتے ہوئے تنقیدی ٹویٹ کی ہے۔
غزہ پٹی کے علاقے سے حماس کی طرف سے راکٹ فائر کیے جانے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر جو فضائی حملے کیے، ان کے بعد اسی مہینے یہ تنازعہ گیارہ روز تک جاری رہا تھا۔ پھر ایک فائر بندی معاہدہ ہو گیا، لیکن تب تک ڈھائی سو سے زائد فلسطینی مارے جا چکے تھے
اس تناظر میں مسلم اکثریتی آبادی والے ممالک کی تنظیم برائے اسلامی تعاون (او آئی سی) کی طرف سے کوآرڈینیٹر کے طور پر پاکستان کو یہ ذمے داری سونپی گئی تھی کہ وہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں ایک قرارداد پیش کرے۔ پاکستان کی طرف سے پیش کردہ یہ قرارداد جمعرات 27 مئی کو منظور کر لی گئی۔
اس پاکستانی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ پر حالیہ فضائی حملوں کے دوران اسرائیل کی طرف سے جنگی جرائم کے ممکنہ ارتکاب کی چھان بین کی جانا چاہیے۔ اس قرارداد کی منظوری کے فوراﹰ بعد ہی اسرائیل نے نا صرف ایسی کسی چھان بین میں تعاون سے انکار کر دیا بلکہ ساتھ ہی اس قرارداد کی منظوری کو ‘شرمناک‘ بھی قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں یہ قرارداد چونکہ پاکستان نے پیش کی تھی، اس لیے اس کی منظوری کے بعد اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایلون اُشپز نے ایک ٹویٹ کی، جس میں پاکستان پر طنز کرتے ہوئے شدید تنقید کی گئی۔
ایلون اُشپز نے، جو بھارت میں اسرائیل کے سفیر رہ چکے ہیں، پاکستانی وزیر خارجہ کی ‘پبلک ڈپلومیسی مہم‘ کے ٹوئٹر ہینڈل سے کی جانے والی ٹویٹ کے جواب میں لکھا، ”انسانی حقوق کا ‘چیمپئن‘ پاکستان، جو عملاﹰ خود شیشے کے گھر میں رہتا ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس میں مشرق وسطیٰ کی واحد جمہوریت کو تبلیغ کر رہا ہے۔ منافقت اپنی بلند ترین سطح پر۔‘‘
Courtesy: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.