کوئٹہ:
بلوچستان نیشنل پارٹی کےمرکزی رہنماء ممبر سنٹرل کمیٹی سابق ایم این اے میرعبدالرؤف مینگل نے بلوچستان گرینڈالائنس کے جاری احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے- انہوں نےکہا کہ بلوچستان تاریخ کے بدترین عہدحکمرانی کا شکار ہے- جام سرکار مکمل جام ہوچکی ہے نہ کوئی نوٹس لینے والا ہے اور نہ ہی کوئی ذمہ داری لینے والا ملازمین کی 25% الاؤنس کےلئے جاری احتجاج سمیت 361سی اینڈ ڈبلیو کے برطرف ملازمین کو گیارہ سال فرائض انجام دینے کے بعد بےدخل کرنا، گلوبل ٹیچرزکو ریگولر کرنےکے بجائے برطرف کرنا بدترین انتظامی نااہلی ہے-
سفر کےلئے حادثات انسانی المیوں میں اضافے کے ساتھ جاری ہے- اس میں کمی نہیں آرہی ہے اورسرکار نہ ہی اقدامات کرنے کی پوزیشن میں ہے-زمینداروں کو عین سیزن میں بجلی کی عدم دستیابی اور بلوچستان گورنمنٹ پر واجب الادا سبسڈی کی عدم ادائیگی جبکہ بے روزگاری کے سدباب کےلئے تیس ہزار آسامیاں جن سے تعلیم صحت زراعت مواصلات سوشل ویلفئر کمنیکیشن پانی سمیت انسانی بنیادی ضروریات کو پوراکرنے میں ناکامی اور خالی آسامیوں پر اہل باصلاحیت نوجوانوں کو دسترس حاصل نہ ہونا، روڈوں کی توسیعی عمل میں مبینہ سست روی یا کرپشن جیسے صورتحال موجود ہے-
گزشتہ دوسالوں سے تعلیمی سلسلہ میں رکاوٹ جیسے بدترین حالات کے پیش نظر بلوچستان مفلوج ہوچکا ہے- اتنی بیڈ گورنینس کے باوجود جام حکومت کو برقرار رکھنا اور اسے بلوچستان کےعوام پر مسلط کرنا ریاستی اداروں کی عدم توجہی قابل تشویش ہے- اس طرح کے تشویشناک صورتحال میں صوبائی حکومت کو برخاست کرنا چائیے جس سے عوام سمیت پورا نظام دربرم ہوگیا ہے کئی دنوں سے اہم شاہراہ پر دھرنا جاری ہے قومی شاہراہوں پر زمیندارو ملازمین نے دھرنا دیکر ٹریفک بند کردیا ہے، میڈیا پر قدغن ہے ایسا لگ رہا ہے کہ بلوچستان ایک غیرعلاقہ بن کررہ گیا ہے. انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس 362ملازمین اور گلوبل ٹیچرو زمینداروں کےجائز مطالبات تسلیم کیا جائے اور بدترین طرز حکومت عوامی مسائل میں مسلسل اضافہ پر حکومت کوبرطرف کرکے بلوچستان کے عوام ریلیف دیا جائے