کوئٹہ:
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ توتک کے اجتماعی قبروں اور بے گناہ لیویز اہلکاروں کو قتل وغارت گری کا نشانہ بنانے کا داغ آج بھی باقی ہے جسے جھوٹ، من گھڑت باتوں سے ختم نہیں کیا جا سکتا. بلوچستان کا ہر ذی شعور فرد بخوبی واقف ہے کہ وہ کون لوگ تھے جن سے یہ گناہیں سرزد ہوئی ایف آئی آر ‘ انسانی حقوق کے تنظیموں کے رپورٹیں اور بلوچستان کے ہر طبقہ فکر اس سے جان کاری رکھتا ہے کسی سے حکمران یا ریاستی مشینری کی سرپرستی ہے ان کے گلو خلاصی نہیں ہو سکتی.
بیان میں کہا گیا کہ جھالاوان بالخصوص سارونہ ‘ شاہ نورانی ‘ وڈھ میں حالات کو بحرانی کیفیت سے دوچار کرنے کی سازش کی جا رہی ہیں جو حکمران ان سازشوں میں شامل ہیں انہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی.
بلوچستان میں ایک بار پھر خون خرابے کے ذمہ دار موجودہ حکومت کے ارباب و اختیار ہوں گے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ ڈیتھ سکواڈ کے سربراہ کو مکمل طور پر سپورٹ کر رہے ہیں یہاں تک کہ اب ان کو ہتھیار بھی فراہم کئے جا رہے ہیں تاکہ خانہ جنگی کا نیا سلسلہ شروع کیا جا سکے، یہ کیا قانون ‘ انصاف ‘ آئین کی پاسداری ہے کہ اس شخص کو سپورٹ کی جا رہی ہے جو لیویز اہلکاروں کے قتل و غارت گری ‘ توتک جیسے واقعات میں ملوث ہے.
بلوچستان کے معاملات کو ایک بار پھر طاقت کے ذریعے حل کرنے کا سوچا جا رہا ہے ماضی میں بھی طاقت کا استعمال کیا مظلوم اقوام کے خلاف کیا گیا تو پسپائی ظالموں کی ہوئی جو ناانصافی پر مبنی پالیسیوں کی حمایت کرتے تھے، بی این پی قومی جمہوری سیاسی عوامی طاقت ہے جو بلوچستان بھر میں عوام کے اجتماعی قومی جماعت ہے جو عوامی مفادات کی ترجمانی کرتے آ رہے ہیں.
آج ڈیتھ سکواڈ اس لئے حالات کو خراب کرنا چاہتے ہیں کہ انہیں بی این پی کی مقبولیت اور پارٹی قائد کی ثابت قدمی اور ایمانداری ‘ سچائی راس نہیں آ رہی ہے اسی لئے درغوگوئی ‘ من گھڑت پر مبنی منفی پروپیگنڈے اور کبھی مذہبی لبادہ اوڑھ کر عوام کو دھوکہ دینا اور اب علاقائی سیاست کی آڑ میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنا چاہتے ہیں ایسے عناصر کسی بھی طرح اپنے کردار کو چھپا نہ سکتے کیونکہ بلوچ عوام بخوبی جانتے ہیں کہ شیر کی کال میں بھیڑیا کو بخوبی پہچانتے ہیں.
بی این پی واضح کرنا چاہتی ہے کہ ایسی سرپرستی سمجھ سے بالاتر تھے جو بے گناہوں کے اجتماعی قبروں میں ملوث ڈیٹھ سکواڈ اور بے گناہ لیویز اہلکاروں کے قتل کا نشانہ بنانے والوں کی حمایت کر رہے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے خلاف مختلف پلیٹ فارم سے روڑے اٹکانے کے ذمہ دار صوبائی و مرکزی حکمران ہوں گے حکمرانوں کو بی این پی فوبیا ہو چکا ہے اور وہ اپنی سیاسی شکست کو بچانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں بلوچستان کے لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ ان سازشوں کا مقاصد خون کی ہولی کھیلنا ہے.