کوئٹہ:
عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے بلوچ وومن فورم اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں سیمنار منعقد کیا گیا۔ جس میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی جبکہ پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ، عادل بلوچ، بانک بانڑی بلوچ، پی ٹی ایم کے زبیر شاہ، ضیاء بلوچ، بلوچ وومن فورم کے زین گل بلوچ اور این ڈی پی کے صائمہ بلوچ نے خطاب کیا۔
سیمنار میں کریمہ بلوچ کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کے سیاسی جہد کو بلوچ خواتین کے لیے مشعل راہ قرار دیا گیا۔
مقررین نے کہا کہ بلوچ قومی سیاست میں شہید بانک کریمہ کا کردار ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔ آج کی بلوچ عورت تمام قدرتی وسائل ہونے کے باوجود بہت ہی مشکل زندگی گزار رہی ہے، گیس ہونے کے باوجود بلوچ خواتین لکڑیوں سے اپنا گھر کا چولہا جلاتی ہیں، زچہ و بچہ سے بلوچ خواتین کی اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہے، صاف پانی اور ضرورت کی خوراک تک کو بلوچ خواتین در بدر ہورہی ہیں۔
مقررین نے کہا کہ دوسری جانب بلوچ خواتین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیئے اسلام آباد کے سرد راتوں میں روڈ پر سونے پر مجبور ہوچکی ہیں۔ یہ سارے مسائل بلوچ خواتین کو قسمت سے نہیں بلکہ دانستہ طور پر اسلام آباد دے رہا ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی جیسے اسکینڈل کو خاموشی سے دبایا گیا جس میں بلوچ خواتین کی عزت نفس کو شدید متاثر کیا یہ وہی عناصر ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ بلوچ قوم کی بیٹیاں پڑھ سکیں۔ آج ان سرداروں کو بلوچ قوم نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے جوکہ کشمیر کے لیئے بڑی شان و شوکت سے ریلی نکالتے ہیں مگر اپنے بلوچ خواتین کی حقوق کے لیئے خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہیں جسکی زندہ مثال بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا ان حالات کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو بلوچ خواتین کو اپنے ہم کوپہ کرنا ہوگا