کوئٹہ (پریس ریلیز):
فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے بیان میں کہا گزشتہ دنوں ایران نے اپنے فورس مرصاد کے زریعے برطانوی سامراج کی جانب سے کیھنچی گئی مصنوعی لکیر گولڈ سمتھ لائن پر مقبوضہ بلوچستان کے دونوں اطراف تیل کے کاروبار سے منسلک بلوچوں پر اندھادھند فائرنگ کی جس سے ایرانی فورس کے گولیوں کی زد میں آکر 10 افراد جائے وقوعہ پر شہید ہوگئے۔
فائرنگ کے اس واقعے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جن میں سے بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، تاہم زیادہ تعداد میں شدید زخمی ہونے کی وجہ سے جانبحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہیں۔
فائرنگ کا واقعہ ایران کے زیر قبضہ بلوچستان کے علاقے حق آباد میں پیش آیا جوکہ پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان میں ضلع پنجگور کے علاقے پروم سے متصل ہے۔ ایف بی ایم گزشتہ روز کے اس ایرانی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرنے کے ساتھ انسانی حقوق کے بین القوامی اداروں اور عالمی عسکری اتحاد نیٹو اور امریکہ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مقبوضہ بلوچستان میں قابض ایران و پاکستان کے مشترکہ ریاستی بدمعاشیوں کو لگام دینے کےلئے بلوچوں کا ساتھ دیں تاکہ ان ریاستوں کو عالمی عدالتوں کے سامنے انصاف کے کہٹھرے میں پیش کیا جا سکے۔ مقبوضہ بلوچ سرزمین پر قائم جبری سرحد گولڈ سمتھ لائن کے دونوں اطراف رہنے والے بلوچوں پر مشتمل انسانی آبادی بے پناہ قدرتی وسائل کے باوجود خط غربت کے گراف سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ایف بی ایم نے اپنے بیان میں مزید کہا امریکہ نے ایران پر اس لیئے درست اقتصادی پابندیاں لگائی کیونکہ ایرانی دہشتگرد ریاست جو کہ مشرق وسطی کے خطے میں اپنے پروکسیز کے زریعئے بدامنی پیھلانے میں کلیدی کردار ادا کرکے مسلسل ان کی سرپرستی کررہی ہے۔ اس کے علاوہ ایران عالمی امن کو تباہ کرنے کیلئے ایٹم بم بنانے کیلئے امریکی اقتصادی پابندیوں کو خاطر میں لائے بغیر اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کیلئے یورینیم کی افزودگی کو تاحال جاری رکھی ہوئی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریفی نے اپنے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے تو امریکہ پر اقتصادی دہشتگردی کے الزام لگانے سے کوئی شرم محسوس نہیں کرتے لیکن دوسری جانب مظلوم بلوچ جو اپنے خاندان کے کفالت کی خاطر چھوٹے پیمانے پر تیل کے کاروبار سے منسلک افراد کو ایرانی فوج گولیوں سے نشانہ بناتا ہے اور وزیر خارجہ جواد ظریف سمیت پوری ملا رجیم خاموش ہے۔ بلوچ قوم کے افراد جو کہ روز مرہ اشیا کی تجارت اپنے ہی سرزمین پر کررہے ہیں نہ کہ کسی دوسرے ملک کی سرحد کو کراس کی یے۔قابض ایران سمیت دنیا کی کوئی بھی طاقت بلوچ قوم کو اپنے ہی سرزمین پر آمدورفت کو روکنے کیلئے کسی قسم کا جواز نہیں رکھ سکتے۔ اس خطے کی موجودہ صورتحال کو انصاف کے پیرائے میں دیکھا جائے تو اقتصادی دہشتگردی کی اصل مرتکب امریکہ نہیں بلکہ ایران ہوئی ہے۔جو کہ بلوچ کاروباری افراد پر ریاستی طاقت کے زریعئے حملہ کرکے درجنوں بلوچ فرزندوں کو ان کے اپنے ہی سرزمین پر شہید کیا ہے۔
بے روزگار بلوچ نوجوان جو کہ اپنے خاندان کی کفالت کیلئے مجبورا تیل کے چھوٹے پیمانے کے کاروبار سےمنسلک ہیں، جن سے دونوں قابض پاکستان و ایران کے ریاستی ادارے ماہانہ کروڑوں روپے جبری غیر قانونی ٹیکس بھی وصول کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود محکوم بلوچوں کو ریاستی بندوق سے فائرنگ کرکے گولیوں سے بھون ڈالا جاتا ہیں۔ پاکستان و ایران کی جانب سے اپنے مشترکہ بلوچ نسل کشی کے ایجنڈے میں روزانہ کی بنیاد پر یہ عمل دہرایا جارہا ہیں۔ جو کہ سوشل میڈیا کے علاوہ عالمی میڈیا میں کئی بھی رپورٹ نہیں ہوتی۔ فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے بیان میں مزید کہا مقبوضہ بلوچستان میں خونخوار وحشی ایرانی فوج کے ہاتھوں گولیوں کا نشانہ بننے والے بلوچ فرزندوں کی بے رحمانہ قتل و غارتگری کے خلاف پوری دنیا میں بلوچ دشمن ریاست ایران و پاکستان کے جارحیت و بربریت کے خلاف 28 فروری کو برطانیہ کے معیاری وقت کے مطابق دن2 بجے سوشل میڈیا میں ٹوئیٹر پر#IranStopKillingBalochکے نام سے آگاہی کمپیئن چلایا جائیگا۔