کوئٹہ:
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو نے بلوچستان اسمبلی کی سیشن کے دوران فلور آف دی ہاؤس سے خطاب کرتے ہوئے بانک کریمہ بلوچ کی تدفین اور آخری رسومات کی ادائیگی میں حکومتی مداخلت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے بلوچستان میں جاری اسٹیبلشمنٹ کی غلط پالیسیوں کا سلسلہ قرار دیا. انہوں نے مزید بتایا کہ وہ توتک میں اجتماعی قبروں سے ملنے والی لاشوں کی بےحرمتی پر بولنا چاہتے تھے لیکن انھیں بولنے نہیں دیا گیا.
انہوں نے اپنے خطاب میں یہ انکشاف بھی کیا کہ جن عناصر کا نام صفورا گوٹھ واقعہ کے JIT میں آیا اور توتک کے اجتماعی قبروں کے کیس میں جوڈیشل کمیشن نے انھیں ذمہ دار قرار دیا گیا. اسکے ساتھ ساتھ خضدار میں لیویز اہلکاروں کی شہادت کے ایف آئی آر میں بھی شامل ہے انہیں بلوچستان عوامی پارٹی کی حکومت نے 2019 -20 کی بجٹ سے 45 کروڑ جبکہ 2020 -21 کی بجٹ سے 50 سے زائد کی اسکیمات سے نوازا ہے جبکہ دوسری جانب وہاں (وڈھ) کے منتخب نمائندہ کو انہی بجٹ سے 9 اور 8 کروڑ کی اسکیمات ملیں. انہوں نے کہا کہ حکومت کی بجٹ کی تقسیم سے واضح ہوتا ہے کہ بلوچستان میں بدامنی کے ذمہ دار کون ہیں.