سعودی عرب اور قطر کے درمیان تین سال سے جاری تنازعاتی صورت حال کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ ریاض حکومت نے قطر پر عائد فضائی اور زمینی پابندیوں کو ختم کر دیا ہے۔
اکتالیسویں سالانہ خلیجی تعاون کونسل (GCC) کا اجلاس سعودی عرب کے شمال مغربی شہر العُلا میں پانچ جنوری بروز منگل ہوا۔ اس اجلاس کی خاص بات خلیجی ریاستوں میں پائی جانے والی تنازعاتی صورتِ حال کو پرامن انداز میں مصالحتی فضا میں مذاکرات کی میز پر حل کر لیا گیا۔
اس طرح العُلا سربرای اجلاس کو خلیج کی عرب ریاستوں میں ایک نئے دور سے منسلک کیا گیا ہے۔ اس سمٹ کو ایک بڑی سفارتی کامیابی سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی بھی شریک تھے۔
سعودی عرب اور قطر کے درمیان تنازعاتی معاملات کے حل ہونے کے بعد سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان نے کہا کہ اب خلیجی ریاستوں میں استحکام اور یک جہتی کے دور کی شروعات ہو گی۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ہمسایہ خلیجی ریاست قطر کے ساتھ تنازعہ جون سن 2017 میں شروع ہوا تو سعودی عرب کی حمایت میں کچھ اور ریاستیں بھی قطر کے بائیکاٹ میں شامل ہو گئیں۔
ان کا الزام تھا کہ قطر دہشت گردی کی اسپانسر شپ میں ملوث ہے اور ایران کے ساتھ بھی اس کے قریبی تعلقات ہیں۔ بائیکاٹ میں قطر کے ساتھ اقتصادی اور سفارتی رابطے منسوخ کرنے کے ساتھ ہوائی، زمینی اور سمندری راستوں کی پابندی بھی شامل تھی۔ قطر مسلسل ہر فورم پر ان الزامات کی تردید کرتا رہا۔ فریقین میں امریکا اور کویت نے مصالحت کی بہت کوششیں کی تھیں۔
Source: DW