سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے۔ اعلیٰ عدالت نے قرار دیا کہ ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
سپریم کورٹ کی رائے کے بعد صدرِ پاکستان عارف علوی کی جانب سے سپریم کورٹ کو بھجوایا گیا ریفرنس مسترد ہو گیا ہے۔
اعلیٰ عدالت نے صدارتی ریفرنس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنی رائے محفوظ کی تھی۔ پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ کی رائے اوپن کورٹ میں سنائی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں اور یہ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے نہیں کرائے جا سکتے۔
یاد رہے کہ صدر عارف علوی نے سپریم کورٹ سے آئین کی تشریح کی درخواست کی تھی کہ آیا سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوسکتے ہیں یا صرف سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہی انتخاب ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ سیکریسی کبھی بھی مطلق نہیں ہوسکتی اور ووٹ ہمیشہ کے لیے خفیہ نہیں رہ سکتا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفاف اور کرپٹ پریکٹسز سے الیکشن کو محفوظ بنائے۔ الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کرسکتا ہے اور اس ضمن میں تمام ادارے کمیشن کے ساتھ تعاون کے پابند ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے ریفرنس کی حمایت کی تھی جب کہ صوبۂ سندھ، الیکشن کمیشن، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے چار ایک کی اکثریت سے یہ رائے دی ہے اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی رائے دی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ آرٹیکل 186 کے مطابق ریفرنس قانون کا سوال نہیں۔ لہذا وہ اس ریفرنس کو بغیر کسی جواب کے واپس بھجواتے ہیں۔
Courtesy: VOA URDU