صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپیڈ نے جمعرات کو ایران کے تیزی سے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال کیا ہے، جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری قوت نہیں بن سکے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جو جمعہ کو سعودی عرب کا سفر کرنے والے ہیں، اس موقع پر کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کے دورے کی اپنی پہلی منزل اسرائیل میں ملک کے عبوری وزیر اعظم یائر لیپیڈ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد صدر بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کا اس خطے میں انضمام بہت اہم ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت، اسرائیل نے چار عرب ممالک کے ساتھ ‘ابراہم اکارڈز‘ نامی معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے ان کے ساتھ سفارتی تعلقات کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیل دورے کے دوران توقع ہے کہ قائدین ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کریں گے جس میں عسکری تعاون کے ساتھ ساتھ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے کےعزم پر زور دیا جائے گا۔
بائیڈن اور لیپیڈ جمعرات کو بھارت اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں کے ساتھ بھی ایک ورچوئل سمٹ میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس نئے اتحاد کو I2U2 کہا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت میں زراعت کے فروغ کے لیے دو بلین ڈالر کے پراجیکٹ میں مالی معاونت فراہم کرے گا۔
اسرائیل کے ساتھ امریکہ کا مشترکہ اعلامیہ اس ہفتے کے آخر میں سعودی عرب کے ساتھ بائیڈن کی ملاقات کے لیے اہم علامتی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔ بائیڈن پورے خطے کو ایران کے خلاف متحد کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ دنیا بھر کی نظریں بائیڈن کے دورہ سعودی عرب پر ہوں گی۔ بائیڈن کئی مرتبہ خود سعودی عرب کے انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ پر تنقید کر چکے ہیں۔ سن 2019ء میں امریکہ کی صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران انھوں نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس دورے میں وہ جمال خاشقجی کے قتل پر دنیا بھر کی تنقید کا سامنے کرنے والے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کریں گے۔