پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی علالت کی اطلاعات پر کہا ہے کہ جنرل مشرف کی خراب صحت کے پیش نظر ان کے وطن واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما ماضی میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے رہے ہیں۔ اُن کے خلاف آئین سے غداری کا مقدمہ بھی مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں چلایا گیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے 2019 میں سابق صدر پرویز مشرف کو آئین سے غداری کے الزامات کے تحت پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ تاہم لاہور ہائی نے اس عدالت کے قیام کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔
سابق صدر گزشتہ کئی برسوں سے دبئی میں مقیم ہیں اور چند برسوں سے ایک پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے جمعے کو اُن کی وفات کی قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی تھیں۔
پرویز مشرف کے اہلِ خانہ کی جانب سے جمعے کو اُن کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کیا گیا جس میں کہا گیا کہ وہ وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں۔ البتہ علالت کے باعث وہ چند روز سے اسپتال میں ہیں۔ اہل خانہ کی طرف سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ انہیں لاحق ناقابلِ علاج بیماری امائلائیڈوسس کی وجہ سے وہ پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ پرویز مشرف انتہائی علیل ہیں اور وہ بیماری کی خطرناک اسٹیج پر پہنچ چکے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.