پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس دورے کی دعوت بیلجیم کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ صوفی ولمس نے دی تھی۔
شاہ محمود قریشی برسلز میں یورپی یونین اور پاکستان کے مابین چھٹے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے سلسلے میں ہونے والے دو طرفہ مذاکرات کی مشترکہ صدارت بھی کر رہے ہیں۔
سات دسمبر بروز منگل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی برسلز کے ایگمونٹ پیلس پہنچے جہاں ان کا خیر مقدم بیلجیم کی نائب وزیراعظم اور ہم منصب صوفی لمس نے کیا۔ کچھ ہی دیر بعد دونوں وزرا کے مابین دوطرفہ مذاکرات شروع ہوئے۔
شاہ محمود قریشی کے بیلجیم کے اس دورے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین ‘اسٹریٹیجک انگیجیمنٹ پلان‘ پر دستخط کے بعد یہ پہلا بالمشافہ اجلاس ہے۔
بعد ازاں پاکستانی وزیر خارجہ برسلز میں قائم یورپی یونین ہیڈکواٹرز پہنچے جہاں ان کی ملاقات نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ سے ہوئی۔ شاہ محمود قریشی نے بیلجیم سے تعلق رکھنے والے یورپی یونین کے پارلیمانی اراکین سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے 2019ء جون میں نیٹو کے سکریٹری جنرل سے ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اعلیٰ سطح کے سیاسی اور عسکری روابط نے دونوں کو قریب لانے اور دو طرفہ تعاون کو پائیدار بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد حکومت یورپی یونین اور برسلز کیساتھ سرمایہ کاری اور دیگر باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے کوشاں رہے گا۔
ماہرین کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آیا ہے جب پاکستان کے دو پڑوسی ممالک بھارت اور افغانستان دونوں ہی کی صورتحال پر عالمی برادری کی نگاہیں ہیں۔
انہوں نے پڑوسی ممالک کیساتھ امن و استحکام پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے تعاون کا یقین دلایا۔ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں انسانی بحران کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے کہا کہ وہ افغان عوام کی بقا کے لیے انسانی و معاشی امداد فراہم کرے۔
یورپی یونین اور پاکستان کے چھٹے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ سے توقع کی جا رہی ہے کہ طرفین کے مابین تجارت اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں میں بھی تعاون کی مزید راہ ہموار ہوگی۔