وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کے دورہ ایران کے دوران تہران میں واقع سعدآباد محل میں ہفتے کے روز اس معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس منصوبے میں تیل، پیٹرو کیمیکل، دفاع، سیاست، معیشت، سیاحت اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔
صدر مادورو نے ایرانی دارالحکومت تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس تعاون میں توانائی اور مالیاتی شعبوں کے ساتھ ساتھ ”دفاعی منصوبوں پر مل کر کام کرنا‘‘ شامل ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے بقول یہ پیش رفت مختلف شعبوں میں تعلقات کی ترقی کے لیے دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی حکام کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے نیوز کانفرس کے دوران کہا، ”وینزویلا نے مشکل سال گزارے ہیں لیکن عوام، حکام اور ملک کے صدر کا عزم یہ تھا کہ وہ پابندیوں کے خلاف مزاحمت کریں۔‘‘ ایرانی صدر نے مزید کہا، ”یہ ایک اچھی علامت ہے جو ہر کسی پر ثابت کرتی ہے کہ مزاحمت کارگر ثابت ہو گی اور دشمن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دے گی۔‘‘
آئندہ ماہ جولائی کی اٹھارہ تاریخ سے کراکس اور تہران کے درمیان براہ راست پروازوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ مادورو نے کہا، ”وینزویلا ایران سے سیاحوں کی آمد کے لیے کھلا ہے۔‘‘ ایرانی صدر نے دونوں دارالحکومتوں کے درمیان فلائٹس کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ یہ اقدام تجارتی اور معاشی تعلقات کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے عوام کو قریب لاسکے گا۔
قبل ازیں صدر مادورو نے ایرانی سرکاری ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں تہران حکومت کی جانب سے کراکس کو ایندھن مہیا کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے وینزویلا کی عوام کی بڑی مدد ہوئی ہے۔ صدر مادورو ترکی اور الجزائر کے دوروں کے بعد اس ہفتے ایران کا دورہ کر رہے ہیں۔
روس، چین، کیوبا اور ترکی جیسے ممالک کے ساتھ ساتھ ایران بھی وینزویلا کے اہم اتحادیوں میں سے ایک ہے۔ وینزویلا کے سوشلسٹ لیڈر ہیوگو چاویز کے دور میں تیل پیدا کرنے والے اِن دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کافی مضبوط رہے تھے۔ اب اُن کے جانشین مادورو کے دورِ حکومت میں اسے مزید فروغ ملا ہے۔ وینزویلا کی طرح ایران بھی سخت امریکی پابندیوں کا شکار ہے۔
Courtesy: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.