جی سیون ممالک نے چھ اگست جمعے کے روز اپنے ایک تازہ بیان میں گزشتہ ہفتے عمان کے ساحل پر ’مرسر اسٹریٹ‘ نامی تیل کے ٹینکر پر ہونے والے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔ اس حملے میں ایک برطانوی شہری اور رومانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، کینیڈا، اٹلی اور جاپان کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے وزراء خارجہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ’’یہ ہدف بنا کر کيا جانے والا ایک دانستہ حملہ تھا، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے ميں آتا ہے۔ اس سلسلے میں تمام شواہد واضح طور پر ایران کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اس حملے کا کوئی بھی جواز نہیں ہے۔‘‘
یہ بیان برطانیہ کی طرف سے جاری کیا گيا جس کے پاس فی الوقت جی سیون ممالک کی صدارت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، ’’جہازوں کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق آزادانہ آمد و رفت کی اجازت ہونی چاہیے۔‘‘
معاشی اعتبار سے دنیا کے امیر ترین اور دفاعی نکتہ نظر سے مضبوط جی سیون ممالک کے وزرا خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا، ’’ایرن کا رویہ، پراکسی فورسز اور غیر ریاستی مسلح گروپوں کو اس کی در پردہ حمایت عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے۔‘‘
جمعے کے روز ہی امریکی سینٹرل کمانڈ نے اپنے ایک الگ بیان میں کہا کہ بغیر پائلٹ والے ڈرون طيارے جس نے مرسر اسٹریٹ کو نشانہ بنایا، وہ ایران میں تیار کيا گيا تھا۔
اسرائیل اور ایران کے مابين کشیدگی کے تناظر ميں حالیہ مہینوں میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے دیگر جہازوں پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام ان حملوں کے لیے بھی ایران ہی کو قصور وار ٹھہرايا۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان یہ نئی کشیدگی ایک ایسے وقت پر جاری ہے جب ایران کے سخت گیر موقف کے حامی نئے صدر ابراہیم رئیسی نے دو روز قبل ہی اقتدار سنبھالا ہے۔ اپنے افتتاحی خطاب میں نئے صدر رئیسی نے مشرق وسطیٰ اور مغربی ممالک میں موجود تہران مخالفین کے خلاف سخت موقف اختیار کیا تھا۔
Courtesy: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.