کوئٹہ:
رکن بلوچستان اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے سوشل میڈیا میں جاری اپنے بیان میں بتایا کہ انکے 11 سالہ معصوم بیٹے اولس یار خان جو جماعت پنجم کا طالب علم ہے کو صبح انکے گھر کے سامنے سے 6 مسلح ریاستی اداروں کے لوگوں نے اغوا کیا اور معصوم بچے کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسے نامعلوم مقام پر 5 گھنٹے رکھا، اور اغواء کاروں نے بعد میں انھیں دوکانی بابا چوک سریاب پل کے قریب گاڑی سے باہر پھینک دیا-
انہوں نے بتایا کہ بازیابی کے بعد اولس یار خان مسلسل 3 گھنٹے پیدل چل کر گھر پہنچا اور پورا خاندان کئی گھنٹوں تک جس اضطراب سے گزارا وہ ناقابل بیان ہے-
نصراللہ خان زیرے نے سوال اٹھایا کہ کیا ملک میں پشتون عوام اور دیگر مظلوم و محکوم اقوام و عوام کے حق کی بات کرنا جرم ہے؟ اگر یہ جرم ہے تو یہ جرم ہم کرتے رہینگے- ریاستی ادارے اتنے نیچ حرکات پر اتر آئے ہیں جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا مگر یہ ان کی بھول ہے کہ میں یا میرا خاندان اپنے سیاسی موقف سے پیچھے ہٹ جائینگے-
انہوں نے کہا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے خان شهيد عبدالصمد خان اچکزئی سے لے کر ملی شھید افغان شھید عثمان خان کاکڑ تک اس راہ میں اپنی سروں کی قربانی دی ہے- حکومت اور امن امان قائم کرنے والے اداروں کا فرض کہ وہ ان اغواء کاروں کو گرفتار کریں اور کیفر کردار تک پہنچائیں-