یونیورسٹی آف تربت – پنجگور کیمپس کے طلباء نے اپنے احتجاجی کیمپ میں یونیورسٹی کی پنجگور کیمپس میں بطور میں وی سی مالک ترین کی تقرری کے خلاف پرہجوم پریس کانفرنس کی- اس موقع پر پنجگور کی جملہ پارٹیوں کے ضلعی رہنما سول سوسائٹی اور طلباء تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے- طلبا نے کہا کہ مالک ترین کی تقرری کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہوگا- انہوں نے مزید کہا کہ کل بروز پیر 4 جولائی کو صبح دس بجے ایک احتجاجی ریلی نکالی جائیگی اور اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر پنجگور کو ایک یاداشت بھی پیش کیا جائے گا- احتجاجی طلبا نے کہا کہ انکا احتجاجی کیمپ وی سی کی تقرری نامہ منسوخ ہونے تک جاری رہے گا-
پریس کانفرنس کی تفصیلات:
یونیورسٹی آف مکران پنجگور کے طلباء شیر جان بلوچ اقبال ظہیر اور دیگر نے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے چیرمین میر نذیراحمد وائس چیرمین اشرف ساگر بی این پی عوامی کے مرکزی اسپورٹس سکریٹری رحمدل بلوچ مرکزی کمیٹی کے رکن حاجی محمد اکبر جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سکریٹری حاجی عبدالعزیز بی این پی کے ضلعی آرگنائزر میر نظام ملازئی پیپلزپارٹی کے ڈویژنل جنرل سکریٹری آغا شاہ حسین ضلعی صدر صغیر احمد ظہوراحمد زیبی سول سوسائٹی کے کنوینر حاجی افتخار، مصطفی کمال اور دیگر کے ہمراہ طلباء کے احتجاجی کیمپ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج کسی قوم قبیلہ کے خلاف نہیں ہے عبدالمالک ترین کی تقرری سے پنجگور میں ایک تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے یونیورسٹی اف مکران کے طلباء نے عبدالمالک ترین کی تقرری کے بعد یونیورسٹی کو تالا لگاکر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھاہوا ہے آج چھٹے روز بھی احتجاجی کیمپ قائم ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک عبدالمالک ترین کی تقرری کا فیصلہ واپس نہیں لیا جائے گا-
پنجگور کے شہری پیر کے روز طلباء کی ریلی جو وی سی کی تقرری کے خلاف ہے اس میں بھر پور شرکت کریں تاکہ ارباب اختیار اس اہم مسلے پر کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے طلباء نے کہا کہ اب ہمارے میڈٹرم ایگزام ہورہے ہیں ایک شخص کی وجہ سے سینکڑوں بچوں کے مستقبل کو کیسے داو پر لگایا جاسکتا ہے امید ہے کہ بہت جلد طلباء کو اس گھٹن زدہ صورت حال سے نکال کر انکا جائز مطالبہ حل کیا جائے گا یونیورسٹی کے طلباء نے مذید کہا کہ یونیورسٹی اف تربت پنجگور سب کیمپس کا قیام 2020 میں ہوا تھا۔ دو سال کے قلیل مدت میں اس کیمپس کو ایک مکمل یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا جو پنجگور اور مکران کے لئے ایک نیک شگون سے کم نہیں۔02 اپریل 2022 کو بلوچستان اسمبلی نے یونیورسٹی آف مکران کے ایکٹ کی منظوری دی اور 16 اپریل کو یہ ایکٹ اسمبلی سے پاس ہوا۔ایکٹ کے منظوری کے بعد چونکہ اس نئے یونیورسٹی کے لئے ایک وائس چانسلر کی ےتعیناتی ہونی تھی، تو 21 جون 2022 کو جناب چانسلر پبلک سیکٹر یونیورسٹیز بلوچستان ، گورنر بلوچستان کی سکریٹریٹ سے ایک تقرری آرڈر کے زریعے ڈاکٹرعبدالمالک ترین کو یونیورسٹی آف مکران کا پہلا وائس چانسلر تعینات کیا گیا۔ چونکہ مزکورہ شخص ایک انتہائی متنازعہ شخصیت کے مالک تھے ،شدید عوامی ردِ عمل کے بعد اس کی تعیناتی 24 گھنٹوں کے اندر منسوخ کی گئی۔ اس منسوخی کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا تو معزز ہائی کورٹ بلوچستان نے ان کو اسٹے آرڈر دیا۔
اس متنازعہ تعیناتی کو ہم نے شروع دن سے یونیورسٹی آف مکران کے خلاف ایک سازش سمجھا ہے اور اس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ اپنے اس مادرِ علمی کے خلاف ہونے والے ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ نہ صرف یونیورسٹی آف مکران کے طلباء و طالبات نے اس کی مخالفت کی ہے بلکہ پنجگور کے سارے مکاتبِ فکر بھی اس تقرری کے خلاف ہیں یونیورسٹی آف مکران کے طلباء و طالبات نے 26 جون 2022 کو اس تعیناتی کے خلاف ایک پریس کانفرنس کے زریعے صحافی حضرات کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ دوسرے دن 27 جون 2022 کو ہم نے اس تعیناتی کے خلاف نوری نصیر خان چوک پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جس میں ڈپٹی کمشنر پنجگور نے آکر ہمیں یقین دلایا کہ ہمارے جائز مطالبات سے وہ حکامِ بالا کو آگاہ کریں گے۔اسی دن جناب ڈپٹی کمشنر کے آفس میں طلبا ء سمیت، پنجگور کے سیاسی جماعتوں اور پنجگور سول سوسائٹی نے جناب ڈپٹی کمشنر کو زبانی و تحریری صورت میں اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔28 جون 2022 کو یونیورسٹی آف مکران کے طلباء نے یونیورسٹی کی تالہ بندی اور کلاسز کا بائیکاٹ کرکے یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے ایک احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا جو تاحال جاری ہے۔اس احتجاجی دھرنے میں پنجگور کے سارے سیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں، مزہبی و سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے آکر طلباء سے اظہارِ یکجہتی کیا اور اپنے بھرپور تعاون و حمایت کا یقین دلایاجیسے آپ کو پتہ ہے کہ ہم نے شروع دن سے عبدالمالک ترین کی بحیثیتِ وائس چانسلر مخالفت کی ہے، کیونکہ یہ شخص ایک داغ دار اور متنازع ماضی کا حامل ہے۔ سب سے پہلے تو ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ اس شخص کی تقرری انتہائی عجلت میں کی گئی ہے جس میں پراپر پروسیجر کو فالو نہیں کیا گیا ہے۔ نہ کوئی اشتہار دیا گیا ہے اور نہ ہی تین نام دئے گئے ہیں جن میں سے ایک کو بطورِ وائس چانسلر تعینات کرنا ہوتا ہےاس شخص پر مبینہ طور پر بلوچستان یونیورسٹی کے ہراسمنٹ اسکینڈل میں ملوث ہونے کا الزام ہے، جس کی وجہ سے اس کا کردار کافی مشکوک ہے اور اس پر کئی سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں مالک ترین 2021 میں جب یونیورسٹی آف لورلائی کے پرو وائس چانسلر تھے تو ان کو اکتوبر 2021 میں خراب اور غیرتسلی بخش کارکردگی کی بنیاد پر نکالا گیا۔
اس آرڈر کے کاپی آپ صحافی حضرات کو مہیا کئے گئے ہم آج کے اس پریس کانفرنس کے زریعے واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی بھی قوم یا لسانی گروہ کے خلاف نہیں ہیں، ہمارا ایک ہی مظالبہ ہے کہ یونیورسٹی آف مکران کے لئے جلد از جلد ایک باکردار وائس چانسلر تعینات کیا جائے اور عبدالمالک ترین کی تقرری منسوخ کیا جائے۔ایک متنازع بندہ ہمیں بشمول پنجگور کے عوام کو قطعاَ قبول نہیں کیونکہ پنجگور ہمیشہ روایتوں کا امین خطہ رہا ہےکل بروزِ پیر 04 جولائی 2022 کو صبح 10 بجے ہم ایک احتجاجی مظاہرے کا اعلان کرتے ہیں ۔ یہ احتجاجی مظاہرہ جاوید چوک سے شروع ہو کر ڈپٹی کمشنر آفس جائیگی اور وہاں پر ڈی سی کو ایک یاداشت پیش کی جائیگی، بعد میں یہ مظاہرہ نوری نصیر خان چوک پرآ کر ختم ہوگی۔ جس میں پنجگور کے سارے مکاتبِ فکر کے لوگ حصہ لیں گے انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کے جس طرح یہاں کی سیاسی و مزہبی جماعتوں، سول سوسائٹیز، طلباء تنظیموں اور دوسرے مکاتبِ فکر نے شروع دن سے ہمارے شانہ بہ شانہ یہ جنگ لڑا ہے۔ وہ کل بھی ہمارے اس احتجاجی مظاہرے کی حمایت کریں گے اور بھرپور انداز میں اپنی شرکت یقینی بنائیں گے۔