خضدار (پ ر)
سیو اسٹوڈنٹس فیوچر کے ترجمان شفیع بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار میں ڈائریکٹوریٹ اسکالرشپس ختم کرنا، نئے نصابی طرز تعلیم کو امتحانات میں لاگو نہ کرنا،جامعہ کے گیٹ پہ طالبات کو اسٹوڈنٹ کارڈ کے باوجود گھنٹوں انتظار کروانا، گرلز و بوائز ہاسٹلوں میں وائی فائی، بجلی اور پانی کی عدم فراہمی، و کینٹینوں پہ ناقص اشیاء خوردنوش مہنگے داموں دینا طلبہ کے ساتھ زیادتی ہے.
واضح رہے کہ جامعہ انتظامیہ کی طرف سے گزشتہ کئی سالوں سے ڈائریکٹوریٹ اسکالرشپس کے دروازے طلبہ کے لئے بند کردئے گئے ہیں اس کے علاوہ نئے نصابی طرز تعلیم کو امتحانات میں لاگو نہیں کیا جاتا، ہاسٹلز میں وائی فائی کنیکشن یا تو ختم کردیا گیا ہے یا پھر فعال ہی نہیں ہے،طلبہ جب ان نا انصافیوں پہ احتجاج کرتے ہیں تو جامعہ انتظامیہ کی طرف سے طلبہ کو مختلف ہتھکنڈوں کے زریعے ہراساں کیا جاتا ہے.
طلبہ کے مطالبات و احتجاج بالکل جائز ہیں بجائے ہراساں کرنے کے انتظامیہ کو اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانی چاہئیں. انھوں نے کہا کہ ہم جامعہ انتظامیہ ، وزیر تعلیم بلوچستان اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ طلبہ کے تمام مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ طلبہ اپنی تعلیمی سرگرمیاں بنا کسی رکاوٹ کے جاری رکھ سکیں.
مزید انکا کہنا تھا کہ تنظیم طلبہ کے جائز مطالبات میں انکے ساتھ کھڑی ہے، اگر طلبہ کے مطالبات کو سنجیدگی سے سن کر انکو حل نہیں کیا گیا تو ہم طلبہ کے ساتھ ان غیر تعلیمی اقدامات پہ ہر پلیٹ فارم پہ آواز بلند کریں گے.