وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کوئٹہ میں قائم کردہ احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجتی کرنے والوں میں سیاسی و سماجی کارکن قلات سےعبدالمجید بلوچ بشیر احمد بلوچ اور دیگر افراد شامل تھے-
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ عید عالم اسلام کے لئے خوشی کا ایک ایسا تہوار ہے جس میں لوگ اپنی زندگی بھر کی نفرت کدورت اور ایک دوسرے کے درمیان پیدا ہونے والے ناراضگی اور غلط فہمیوں کو ختم کر کے زندگی کو نہ صرف نئے سرے سے شروع کیا جاتا ہے. لیکن افسوس بلوچ آج اسلامی ریاست پاکستان کے مسلمانوں کے ہاتھوں اپنے فرزندان کے شہادتوں اور جبری گمشدگیوں پر عید منانے یکساں محروم ہے- انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کے خفیہ اداروں اور فوج کے ظالمانہ کارروائیوں کی وجہ سے بلوچ قوم نے عید منانے کا رواج مکمل طور پر ختم کردیا ہے- عید پر جہاں عالم اسلام عید مناتا ہے وہاں بلوچ قوم اسی روز ماتم اور سوگ مناتا ہے حالیہ عید الفطر پر ریاستی مظالم تواتر کے ساتھ جاری رہی لوگوں نے عید سادگی سے منائی-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاستی اداروں کا عید پر لاشیں دینے کا سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے جبری لاپتہ شہدا کے لواحقین اپنے پیاروں کے گمشدگی شہدا کے غم میں مبتلا ہیں ماں باپ بہن بھائی اور بچے اپنے پیاروں کی کمی کا درد آہیں اور سسکیاں دل میں لیے اور آنسو آنکھوں میں لیے کس طرح عید منائیں- آج پوری دنیا عید منانے میں مصروف ہے لیکن بلوچستان کے لاپتہ و شہدا کے لواحقین پر مسرت دن کے موقع پر بھی سوگ منانے پر مجبور ہیں-
لہذا اس عید کو سادگی سے منائیں اور اور عید کے دن تین بجے اپنے پیاروں کے بازیابی کے لیے پریس کلب کوئٹہ سے ریلی نکالی جائیگی جس میں تمام پارٹیوں طلبا تنظیموں وکلاء برادری سول سوسائٹی اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں سے گزارش ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے غم دکھ درد میں شریک ہوں- انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ قوم آج بھی سوگ میں اپنے پیاروں کے لیے سراپا احتجاج ہے افسوس کہ اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی پر بلوچ قوم امیدیں لگا بیٹھی ہے أج بلوچستان کے ہر گھر میں اپنے پیاروں کی عدم بازیابی پر صف ماتم بچھ چکی ہے-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.