تربت:
کمسن رمیز خلیل کی فیملی کا کہنا ہے کہ کل صبح 7 بجے تک انکے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں شہید فدا چوک پر بچے کی تدفین کی جائے گی یا میت کے ساتھ کوئٹہ جاکر دھرنا دیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دھرنے پر بیٹھے رمیز کی فیملی اور آل پارٹیز کیچ کے نمائندگان کے ساتھ ڈپٹی کمشنر کیچ کے مزاکرات تیسری بار ناکام رہے- شہید رمیز کی فیملی نے میت دفنانے اور دھرنا ختم کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔ ڈپٹی کمشنر نے اتوار کی رات شہید فدا چوک پر شہید رمیز کی میت کے ساتھ دھرنا پر بیٹھے لواحقین اور آل پارٹیز کی قیادت کے ساتھ مزاکرات کے لیے تیسری کوشش کی، انہوں نے دھرنا پر بیٹھے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس واقعہ پر بہت افسوس ہےاور فیملی کے غموں میں برابر شریک ہوں، یہ واقعہ بہت افسوس ناک اور بدقسمتی کا نتیجہ ہے اسے نہیں ہونا چاہیے تھا-
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ میں بطور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریٹر انصاف کی فراہمی کے لیے شروع دن سے کوشش کررہا ہوں، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور دیگر اعلی حکام تک آپ کے مطالبات بھیج دیے ہیں، آپ کے تمام مطالبات قانون اور آئین کے دائرے میں ہیں، میں ان تمام مطالبات کے حوالے سے اپنے دائرہ اختیار کی بات کرتاہوں، مجھ سے انصاف کی رسائی کے لیے جو کچھ ہوگا کروں گا، جس ٹیم نے کوئٹہ سے آکر یہ عمل کیا اس نے مجھے اطلاع دیے بغیر ریڈ کیا جس کا یہ المناک نتیجہ سامنے آیا ہے، میں نے واقعہ کی مکمل رپورٹ حقائق کی بنیاد پر حکام تک پہنچائی ہے-بچے کے والد کی رہائی، ملزمان کے خلاف ایف آئی آر اور جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے لیے حکام کو سفارش بھیجی ہے۔
اس دوران فیملی ممبران نے ڈپٹی کمشنر کیچ کے نکات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے الزام لگایا ہے کہ رمیز کو اس کے والد نے خود قتل کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ بچے کی میڈیکل کی جائے اور اسے ہمارے حوالے کریں، اس کے علاوہ بچے کے والد کو فوراً رہا، واقعہ میں ملوث اہلکاروں کی فوری ایف آئی آر اور جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تاکہ ہمیں انصاف مل سکے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.