کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سمی دین بلوچ نے کہا کہ گذشتہ روز سندھ اسمبلی کے سامنے وہ جمہوری طریقے سے اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج کررہے تھے لیکن سندھ میں بلوچ ماؤں، بہنوں اور نوجوانوں پر تشدد کیا گیا ان کے سرپر بلوچی چادر چھین کر انہیں دہشتگردوں کی طرح پولیس موبائلوں میں گھیسٹا گیا اور پولیس تھانے میں گالی گلوچ کی یہ عمل بلوچی روایات کے برخلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے 50 افراد کو حراست میں لے لیا۔ انہیں کلفٹن اور دیگر تھانوں میں رکھا گیا۔ نوجوانوں پر تشدد کیا گیا۔
آمنہ بلوچ نے کہا کہ کلفٹن تھانے میں انسپکٹر سجاد نے بلوچ خواتین کو گالیاں دیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے راشی آفسر کو برطرف کیا جائے۔
آمنہ بلوچ نے بلوچ خواتین کے سونے کی چین، زیورات اور موبائل فونز لوٹنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے تشدد کے دوران خواتین اور بچوں کے سونے کی چین، زیورات اور موبائل فونز لوٹ لئے ہیں۔ جو ایک شرمناک واقعہ ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین اور بچوں کے قیمتی اشیا واپس کروائیں۔
انہوں نے سندھ حکومت کو وفاقی سیکیورٹی اداروں کی سرپرستی کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اپنا قبلہ درست کرلیں، آمنہ بلوچ نے کہا کہ آج ان سے سندھ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے رابطہ کیا ہے اور بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کل ہونے والے سندھ اسمبلی کے سامنے بلوچ خاتون اور بچوں پر تشدد کا نوٹس لیا ہے اور بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے تشدد اور گرفتاری کے حوالے سے ایک انکوائری کمیٹی بنائی ہے۔
آمنہ بلوچ نے تشدد اور گرفتاری پر بننے والی کمیٹی کو مسترد کرتے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ سندھ میں بلوچ نوجوان لاپتہ کئے جارہے ہیں ان پر انکوائری کمیٹی بنائی جائے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سمی دین بلوچ نے کہا کہ اب بھی سندھ میں ہمارے بے شمار نوجوان اور بزرگ سیکیورٹی اداروں کے قید میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوربخش ولد حبیب کو گذشتہ روز کراچی کے علاقے ریئس گوٹھ سے اٹھا لیا گیا۔ نور بخش کا تعلق مکران ڈویژن سے ہے۔ اسی طرح کراچی کے علاقے ملیر سے سعید احمد ولد محمد عمر کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گھر سے اٹھا لیا۔ سعید احمد کا تعلق ضلع کیچ کے دشت کڈان سے ہے۔ جبکہ کراچی کے علاقے سنگھور پاڑہ ماری پور کے تین نوجوانوں کو سادہ وردی میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔ جن کی شناخت علی ولد بخشی، اسرار ولد انور عمر اور اصغر ولد عیسی (مرحوم) کے نام سے ہوئی۔