کراچی میں جبری لاپتہ طلباء اور دیگر کی گمشدگی کے خلاف اجتحاج کرنے والی خواتین اور نوجوانوں پر پولیس تشدد و گرفتاری کیخلاف سیاسی تنظیموں، شخصیات اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مذمت. تفصیلات کے مطابق، ایمنسٹی انٹرنیشنل ساﺅتھ ایشیاء نے کراچی میں دودا الہٰی اور گمشاد بلوچ کی گمشدگی وعدم بازیابی کے خلاف ہونے والے پر امن احتجاجی مظاہرے پر پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کی مذمت کی اور پولیس تشدد کرنے کی شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا- جبکہ دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے سندھ پولیس کے وحشیانہ اقدام اور لاٹھی چارج کرکے خواتین و بچوں کے تقدس کا احترام نہ رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی- انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان کے مسائل میں سب سے اہم مسئلہ ہے جس کی وجہ سے بلوچستان میں بحران شدت اختیار کر رہا ہے، بڑی تعداد میں لاپتہ افراد کے لواحقین آواز بلند کر رہے ہیں اور بی این پی سمجھتی ہے کہ بلوچ مسئلہ اور بلوچستان کے مسائل کو مذاکرات سے حل کیا جائے- مزید نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ، بی این پی کے دیگر رہنماؤں ثنا بلوچ، میر عبدالرشید مینگل نے اپنے بیانات میں اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی- اسکے علاوہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنما دل مراد بلوچ نے اس واقعہ کی مذت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلوچ قوم کے خلاف ظالمانہ پالیسیوں کو استعمال کرتا ہے اور اس کی ہر پالیسی ہر گزرتے دن کے ساتھ تیز تر ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل کی-
اس حوالے سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی سمی دین بلوچ جو اس مظاہرے میں شریک تھیں کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے خواتین کی چادریں سرسے نکال کر اور بغیر جوتوں کے درندوں کی طرح گاڑیوں میں پھینک دیا گیا اور خواتین کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پرامن مظاہریں ہیں اور ہمارے مطالبات بھی قانونی اور آئینی ہیں اور اس ملک میں احتجاج کرنا ہرشہری کا حق ہے- سندھ پولیس کا یہ ظالمانہ رویہ ہم کبھی نہیں بھولیں گے اور مزید انہوں نے حکومت سندھ سے درخواست کی کہ پولیس کے اس غیر قانونی عمل کے خلاف نوٹس لیں-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.