مظاہرین نے شاہراہ پر ٹائر جلائے جبکہ احتجاج کے دوران نا معلوم گاڑی پر سوار افراد نے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی جس سے مظاہرین مشتعل ہوگئے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا-
نیشنل پارٹی نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا واحد گرین بیلٹ نصیرآباد ریجن میں سرکاری کاسہ لیس عناصر کی جانب سے اپنے زاتی زمینوں کی فصلوں کی منافع خوری کی غرض سے عرصہ دراز سے دانستہ طور پر پٹ فیڈر اور کھیرتر کنال میں پانی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے جس کے خلاف نیشنل پارٹی نصیرآباد کے رہنماوں اور کارکنون نے متاثرین کسانوں کے ساتھ مل کر ڈیرہ اللہ یار کے مقام زیرو پوائنٹ پر پرامن احتجاجی دھرنہ دئیے بیٹھے ہیں۔ اس کامیاب دھرنے کی وجہ سے حکمران حواس باختہ ہوچکے ہے اور اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کرنے لگے ہیں دھرنے کے شرکاء پر حملہ بوکھلاہٹ اور بزدلی میں کیا گیا جو کہ کھلی دہشتگردی ہے
نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر مالک بلوچ نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی- نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکریٹری سعد دہوار بلوچ نے کہا کہ اس گھناونے بزدلانہ فعل کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں اور حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پرامن سیاسی رہنماؤں کی دھرنے پر حملے کرنے والوں کو گرفتار کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کرکے قرارا واقعی سزا دیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.