بلوچ کونسل پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے بلوچ طالب علم کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچ طالب علموں کو تعلیم سے دور رکھنے کے لئے ریاست کی پالیسی ہے۔
بیبگر امداد نمل یونیورسٹی اسلام آباد میں انگریزی ادب کے اسٹوڈنٹ ہیں اور اُن کا تعلق تربت سے ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی اپنے کزن کے پاس عید کی چھٹیاں گزارنے آیا تھا، جب کہ 27 اپریل کی صبح تین ویگو گاڑیاں پنجاب یونیورسٹی کے انتظامیہ کے ہمراہ بغیر کسی ثبوت کے ان کو پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے اغواہ کرتی ہیں۔
بلوچ کونسل کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو بلوچ طلبا کے حوالے سے نہ صرف ریاست کے تعصبانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ بلوچ طلبا کے لئے تعلیم کے راستے بند کرنے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہماری تمام انسان دوست تنظیموں اور سماجی کارکنان سے درخواست ہے کہ اس امر میں ہمارا ساتھ دیں اور بیبگر امداد کی با حفاظت رہائی کے لئے آواز اٹھائیں۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بھی سوشل میڈیا میں اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے بلوچ طالب علم بیبگر امداد کی جبری گمشدگی باعثِ تشویش ہے جسکی مزمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گورنمنٹ اف پنجاب اس واقعہ کا فوری طور پر نوٹس لے اگر بلوچ طالب علم پر کوئی الزام ہے تو اس کے ساتھ ملکی قوانین کے تحت برتاؤ کیا جائے۔
سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو بھی صارفین کی جانب شیئر کیا گیا اور بیاتا گیا کہ بیبگر امداد نامی بلوچ طالب علم کو سیکیورٹی ادارے جبرا اغوا کررہے ہیں۔
Progressive Students Collective condemns the abduction of Beebagar Imdad from Punjab University in strong words. This abduction was done in collaboration with PU administration. We demand his immediate recovery and an end to the lawlessness in the country. #ReleaseBebagrImdad pic.twitter.com/moHH54FTTc
— Progressive Students’ Collective (@PSCollective_) April 27, 2022
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.