لاپتہ اخلاق ولد نواز علی بلوچ کے اہلخانہ نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میری فیملی آواران سے اتنا طویل سفر کرکے صوبائی شہر کوئٹہ اس لیے پہنچے ہیں کہ ہم آپ تک میرے بھائی کی جبری گمشدگی کی خبر پہنچا ئیں۔ میرے بھائی اخلاق ولد نواز علی جنہیں 16 جون 2021ء کو آبستر چیک پوسٹ کیچ تربت سے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد حراست میں لیکر لاپتہ کردیا گیا جو تا حال بازیاب نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آواران تیر تیج سے تعلق رکھتے ہیں، میرا بھائی جو یونیورسٹی بلوچستان سے بی اے کرنے کے بعد گھر کے مالی حالات کو مد نظر رکھ کر پہلے حب چوکی اور پھر کیچ میں تیل کے کاروبار سے منسلک تھا کی جبری گمشدگی کی وجہ سے ہمارا پورا خاندان ذہنی الجھن کا شکار ہوچکا ہے۔ ہم میڈیا سے منسلک تمام حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری اس عرض کو حکومتی نمائندوں تک پہنچانے میں ہماری مدد کریں۔ اگر میری بھائی اخلاق بلوچ نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے مملکت کے قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔ اخلاق بلوچ کی نہ ہی کسی گروہ سے وابستگی تھی اور نہ ہی وہ کسی اینٹی اسٹیٹ سرگرمی کا حصہ رہا۔ لہٰذا میری بوڑھی ماں کو تسلی دیں تاکہ وہ اس مصیبت زدہ کیفیت سے نجات حاصل کرکے چین کی نیند سوسکیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.