بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ مزمتی بیان میں کہا کہ علم و ادب پبلیکیشن کے منیجر لالا فہیم کی ماورائے عدالت گرفتاری اس بات کی غماز ہے کہ مقتدرہ قوتوں کے تصور میں معاشرے کے اندر کتاب کلچر کو فروغ دینا ایک جرم ہے، کتاب دوست اور علم و ادبی شخصیات کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا بلوچ نوجوانوں کو کتاب اور شعوری تعلیم سے دور رکھنے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے جسکی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے بروز جمعہ کراچی کے علاقے اردو بازار میں انکے دکان سے انہیں پوچھ گچھ اور شناخت کرنے کے بعد گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا، واضح رہے کہ علم و ادب پبلیکیشن ملکی سطح پر ایک معروف پبلیکیشن ہاؤس ہے جہاں بلوچی ادب اور دیگر زبانوں میں تحقیقی کتابیں شائع کی جاتی ہیں، کتاب دوست انسان کو دن دیہاڑ سب کے سامنے گرفتار کرکے لاپتہ کرنا نوجْوانوں کو کتابوں سے دور رہنے اور کتاب اور قلم دوست انسانوں کو خوف میں مبتلا رکھنے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئے روز بلوچ طلباء کا تعلیمی اداروں میں پروفائلنگ جاری ہے، ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں انکے ساتھ تعصبانہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے، یونیورسٹی کیمپسز میں بھی بلوچ طالب علم خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں، ان متعصبانہ رویوں سے بلوچ طلباء شدید زہنی کوفت میں مبتلا ہیں ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنا معاشرے کو جہالت اور تعلیمی پسماندگی کی جانب دھکیل دیتی ہے جو کہ بلوچ طلباء کو ایک سوچے سمجھے پالیسی کے تحت تعلیمی پسماندگی کی طرف دھیکلا جا رہا ہے۔
انہوں نے اپنے بْیان کے آخر میں علم و ادب پبلیکیشن کے منیجر لالا فہیم بلوچ کی ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد انہیں لاپتہ کرنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا علم دوست انسان کو سلاخوں کے پیچھے غائب کرنا ایک غیر انسانی اور غیرقانونی عمل ہے، جسکی شدید الفاظ مزمت کرتے ہیں، اور ہم حکومت وقت اور قانون نافز کرنے والے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لالا فہیم بلوچ کو جلد از جلد بازیاب کریں اور تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کا پروفائلنگ بند کرکے انکے ساتھ متعصابہ رویہ رکھنے کی پالیسیوں کو ترک کریں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.