نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ ریاست نے بلوچستان میں طاقت کا استعمال کرکے بلوچستان کو چھلنی چھلنی کردیا ہے۔زیارت میں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں مارنا اور لاشیں پھینکنا سورج کو انگلی سے چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔جو بلوچستان میں بے جا زورآوری کی نشانی ہے۔ان مسخ شدہ لاشوں کی اکثریت کی شناخت ہوچکی ہے اور ان کے لواحقین ان کی بازیابی کیلیے پرامن جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔لیکن ان کو زندہ بازیاب کرنے کے بجائے ان کی لاشیں پھینکیں گء۔زیارت سانحہ انسانی حقوق کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ڈاکٹر مالک بلوچ نے لاپتہ افرادکے لواحقین کے احتجاج پر آنسو گیس کی شیلنگ اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر ایک کا حق ہے۔اور اس پر قدغن لگانا آئین کی برخلاف اور انسانی آزادی پر سنگین قدغن ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے۔اور سیاسی مسائل کا حل طاقت کے بجائے سیاسی عمل سے ممکن ہوتا ہے۔سیاسی مذاکرات کے عمل کو شروع کیاجائے اس سے قبل بلوچستان میں اعتماد کی فضا کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔تشدد شدہ لاشوں کی برآمدگی کو بند اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ زیارت سانحہ بہت ہی سنگین المیہ ہے۔اس لیے صاف وشفاف انکوائری کیلیے غیر جانبدار کمیشن کو عمل میں لایا جائے تاکہ وہ تحقیقات کو بلاتعطل جاری رکھے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.