رحیم زہری سمیت تمام بلوچ لاپتہ کی بازیابی کیلئے عبدالرازق چوک سے آزادی چوک تک احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کیا گیا۔
تین فروری کو کوئٹہ سے رحیم زہری، اسکی بیوی رشیدہ زہری سمیت فیملی کی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کیخلاف خضدار شہر میں عبدالرزاق چوک سے آزادی چوک تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ خضدار میں احتجاجی مظاہرے کی کال رحیم زہری کے فیملی نے دی تھی جس میں لاپتہ آصف، رشید، عبدالقدوس اور دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سیاسی، سماجی اور طلباءتنظیموں کے کارکنوں نے شرکت کی۔
رحیم زہری کے باقی فیملی ممبرز بعد ازاں بازیاب ہوگئے، لیکن رحیم زہری 13 دن گزرنے کے باوجود اب تک بازیاب نہیں ہوسکے۔
ریلی کے شرکاءنے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے، جس میں جبری گمشدگیوں کو ختم کرنے، لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے اپیل کی گئی۔
ریلی سے مخاطب ہو کر مقررین نے کہا کہ بلوچ خاتون رشیدہ زہری کو دس دن جبکہ اسکے چھوٹے بچوں کو ساس سمیت دو دن فورسز نے غیر قانونی حراست میں رکھا جبکہ آج 13 روز گزرنے کے باوجود رحیم زہری کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔
مظاہرے میں خضدار اور گردونواح سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے کثیر تعداد میں شرکت کی، ان کا کہنا تھا خضدار سے سینکڑوں افراد جبری گمشدگی کے شکار ہیں، اس احتجاج میں موجود شرکاءمیں سے کسی کا باپ تو کیس کا بھائی یا شوہر لاپتہ ہے۔
مقررین نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان میں سے کوئی مجرم ہے تو انہیں ملکی قائم کردی عدالتوں میں پیش کرو، لیکن جبر اور اذیت کا یہ سلسلہ بند کر دیا جائے۔