تربت :
بارڈر عوامی تحریک کے زیراہتمام جے یو آئی کیچ کے تعاون سے چار روزہ احتجاجی کیمپ کے اختتام پر ایک بڑی ریلی تحریک کے سربراہ خالد ولید سیفی کی قیادت میں نکالی گئی جس میں جے یو آئی کے کارکنوں کے علاوہ، سیاسی کارکنان، تاجررہنما اور وکلارہنما شامل تھے۔
ریلی کا آغاز احتجاجی کیمپ سے کیا گیا جس کے شرکا نے مختلف سڑکوں پر نعرہ بازی کرتے ہوئے مارچ کی اور پھر احتجاجی کیمپ میں جمع ہوگئے جہاں جلسہ منعقد کیا گیا۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بارڈر عوامی تحریک کے سربراہ خالد ولید سیفی نے کہاکہ ضلع کیچ میں 45 سے 50 درجہ حرارت اور تپتی دھوپ میں ایک جانب سیکڑوں ڈینگی وائرس کے مریض بے یارو مددگار قسمت کے آسرے پر ہیں دوسری جانب چار دنوں سے کیچ میں بجلی نہیں، جو عناصر خود کو منتخب عوامی نمائندہ سمجھتے ہیں انہیں ابھی تک عوام کی تکالیف اور مشکلات کا احساس نہیں ہوا ہے اور ایسے عناصر کو احساس ہوگا بھی نہیں کیونکہ وہ کبھی کیچ میں نہیں آتے ان کی رہائش گاہیں کراچی، کوئٹہ اور اسلام آباد میں بنی ہیں ان کی آمد بھی یہاں الیکشن کے چند دنوں کے لیے ہوتی ہے، انہوں نے کہاکہ کیچ آج جاگ چکا ہے، یہاں کی نوجوان نسل کو یہ احساس ہوچکا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے، یہ تحریک کسی سیاسی جماعت کی نہیں بلکہ عوام کی ہے، محنت کش طبقے کی ہے، طلباء کی ہے اور استحصال شدہ لوگوں کی تحریک ہے جنہیں ایف سی اور اب ڈپٹی کمشنر و انتظامیہ بارڈر پر ذلیل و خوار کرتے ہیں، ایف سی نے جبری مشقت لیا ڈی سی کرپشن اور بھتہ لے رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ عام احتجاج نہیں ایک تحریک کی ابتدا ہے، کیچ کے مسائل پر سب کی خاموشی تحریک کے آغاز کا سبب بنی ہے بارڈر پر کرپشن اور بدعنوانی سے تنگ آئے لوگوں کی یہ تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ عبدوی بارڈر کے ساتھ ساتھ دشت کپکپار، گرے بن، مند چکاپ کراسنگ پوائنٹ کھولے جائیں۔
ضلعی انتظامیہ رشوت اور بھتہ خوری بند کرے، ایف سی گاڑی والوں پر جبری مشقت بند کرے، گاڑی والوں پر جبری مشقت کی روز نئی داستان سامنے آرہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ڈینگی وائرس نے پورے کیچ کو متاثر کیا ہے، تربت میں ہر گھر متاثر ہے، ہسپتال میں معمولی مرض کی علاج کےلئے سہولت مہیا نہیں، سول ہسپتال کا ڈینگی وائرس وارڈ انتہائی غیر مناسب ہے ہم نے سنا ہے کہ وزیر صحت کا تعلق ضلع کیچ سے ہے اگر ایسا ہے تو یہ بدبختی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تربت سٹی پروجیکٹ کا موجودہ فیز کرپشن اور بدعنوانی کا ذریعہ بن گیا ہے ہمیں یہ قبول نہیں ہے، بدقسمتی سے ضلع کیچ کو افسر نصیب نہیں ہوتا، ہر متکبر افسر بطور سزا تربت بھیجا جاتا ہے اور وہ یہاں آکر ہمارے اوپر بادشاہ بن جاتے ہیں کیسکو کا ایک ایکسیئن اور ایس ای عوام پر بادشاہ ہیں کیونکہ ہم خاموش تھے۔
انہوں نے کہاکہ 30 سالوں سے جاری 30 کلومیٹر تربت بلیدہ روڈ اشرافیہ کی کمائی کا ذریعہ ہے ہمیں جب تک یاد ہے یہ روڈ زیر تعمیر ہے اور کبھی مکمل نہیں ہوتا، تربت مند روڈ کی حالت بھی ایسی ہے ایک گھنٹہ کے سفر میں چار گھنٹے لگ جاتے ہیں صوبائی وزیر صحت کی طرح ایم این اے صاحبہ کا کردار بھی صفر ہے، کترینز روڈ سیکیورٹی کے نام پر ایف سی نے بند کی ہے یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہے ایف سی اور انتظامیہ اپنی سیکیورٹی کے لئےعوام کو زلیل و خوار کرکے کررہے ہیں اس سے بڑا المیہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جو ہم پر مسلط کرکے حکمران بنا دیے گئے ہیں ان کی کارکردگی زیرو ہے ان کی وجہ سے دشت، ہوشاپ، بلیدہ، تربت تباہ ہیں ٹوکن مافیا، ایف سی، ڈی سی اور واپڈا یہ سب ہم پر حکمرانی کررہے ہیں، محکمہ تعلیم کے پوسٹوں کی سرعام بولی لگی ہے، ہر گریڈ کی ایک لاکھ قیمت مقرر ہے، جو 8 گریڈ کی پوسٹ خریدنا چاہیے وہ 8 لاکھ ادا کرے اور جو 15 گریڈ کی پوسٹ چاہیے وہ 15 لاکھ روپے ادا کرے یہ صرف کہانیاں نہیں عملی طور پر ایسا ہورہا ہے۔
عوام کی طاقت سے جو تحریک شروع کی ہے نوجوانوں کی قوت سے یہ جدوجہد یہاں نہیں رکے گی بلکہ اس کا اب آغاز کیا ہے اس سے طاقت کے ایوانوں کو راہ راست پر لاکر دم لیں گے۔جلسہ عام سے انجمن تاجران تربت کے صدر اسحاق روشن دشتی، مولانا ابراہیم صابر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.