پولیس کے مطابق آپسر ڈاکی بازار میں بنت دلپل نامی خاتون نے زہریلی مواد پی کر خودکشی کی کوشش کی مگر اہل خانہ کی بروقت ہسپتال پہنچانے کے باعث ڈاکٹروں نے خاتون کی زندگی بچالی۔
دوسری جانب اطلاع کے مطابق گزشتہ روزتربت کے علاقے آپسر بلوچی بازار میں ایک شادی شدہ خاتون مسماۃ (س) نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر خودکشی کرکے اپنی زندگی ختم کر دیا۔علاقائی ذرائع کے مطابق خاتون 5 بچوں کی ماں تھی۔
علاقائی ذارئع کے مطابق متوفی نے اپنی آنکھوں کی بینائی کھودی اوربچوں کی کفالت میں اسے مشکلات درپیش تھیں۔
بلوچستان میں خود کشی کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آرہاہے ۔ جس میں تازہ و اہم ترین کیس نجمہ بنت دلسرد گیشکور آواران کی ہے ۔
نجمہ ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتی تھی اور علاقے میں اپنی مدد آپ کے تحت بچوں اور بچیوں کو پڑھاتی تھی ۔ نجمہ کے والدین اور تربت سول سوسائٹی کا الزام اور دعویٰ ہیکہ نجمہ کو سدھیر ، نوربخش کہ جو لیوز فورس کا اہلکار ہے اور ولی نے اس قدر ہراساں کیا کہ نجمہ خودکشی کرنے پر مجبور ہوئیں اور ان لوگوں کو ریاستی اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔
بلوچستان ایک جنگ زدہ علاقہ بن چکا ہے ۔گزشتہ بیس سال سے حالت جنگ میں ہے ۔ دوران جنگ معاشرہ و فرد نارمل نہیں رہ سکتے۔
کائونٹر انسر جنسی کے طور پر بلوچ سوشل فیبرکس ،سماجی ڈھانچے کو تباہ کیاجارہا ہے ۔ بلوچستان معاشی لحاظ سے بھی انتہائی پسماندہ ہے ۔چالیس فیصد سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔
اس کے علاؤہ جنگ کے کچھ اپنے ہی پیچیدہ نفسیاتی مسائل ہوتے ہیں ۔بلوچستان کے دیہات اپنی جگہ تربت و خضدار جیسی بڑے شہروں میں نفسیاتی مسائل کجا معمولی بخار تک کی علاج میسر نہیں ۔ لوگ معمولی علاج کے لیے کراچی اوردیگرشہر جانے پر مجبور ہیں۔
بدقسمتی سے اب تک کسی بھی ادارے اور تنظیم کے پاس بلوچستان میں خودکشیوں کے مکمل اعدادوشمارموجودنہیں۔جبکہ خود کشی کرنے والے افراد کے لواحقین کا دعویٰ ہوتا ہیکہ براہ راست ریاستی ادارے یاان کے نجی ملیشیا کے لوگ کسی نہ کسی طرح خود کشی کرنے والے شخص کو ہراساں کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کے خاتمے کے سواکوئی اورراستہ نہیں ڈھونڈھ پاتا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.